حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید، حزب اللہ کی تصدیق‘ جنگ جاری رکھنے کا اعلان

126

بیروت /تل ابیب/ تہران/ نیویارک/ صنعا/ بغداد / دمشق /ماسکو (اے پی پی/آئن لائن/صباح نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کردی جبکہ اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنمائوں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے۔ جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ حزب اللہ کی قیادت اس بات کا عزم کرتی ہے کہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے، غزہ، فلسطین کی حمایت، لبنان اور اس کے ثابت قدم اور قابل احترام عوام کے دفاع میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اسرائیلی چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ نصر اللہ کی موت واضح
پیغام ہے کہ اسرائیل ہر اس شخص تک پہنچے گا جو اس کے شہریوں کے لیے خطرہ بنے گا‘ اسرائیل کے آرمی چیف ہرزی حلوی کا کہنا ہے کہ مشکل دن ہمارا انتظار کر رہے ہیں‘ہم حزب اللہ کو تباہ کرنے اور جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا جس کا بنیادی مقصد سید حسن نصر اللہ کو مارنا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا یہ سلسلہ تقریباً5 گھنٹے تک جاری رہا جبکہ ہفتہ کی صبح اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات اور لبنان کے دیگر علاقوں پر فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کی شام سے اب تک حزب اللہ کے 140سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔ برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ہفتے کی صبح 20 سے زیادہ فضائی حملوں کی آوازیں سنی، حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی مضافاتی علاقوں سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔ حزب اللہ نے اپنے سربراہ کی شہادت پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر کم ازکم65 راکٹ فائر کردیے جس کے سبب کئی شہروں میں آگ لگ گئی جب کہ تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کردیا گیا‘ فضائی دفاعی نظام ہائی الرٹ ہوگیا‘ شیلٹر کھول دیے گئے۔ دریں اثنا یمنی فوج نے بحیرہ احمرمیں 3 امریکی جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ لبنان پر تازہ حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نصراللہ شہید ہوگئی ہیں۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی قیادت کو کئی ماہ سے سید حسن نصراللہ کے ٹھکانے کا علم تھا اور انہوں نے گزشتہ ہفتے اسے نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ حملے کے دوران نصراللہ کے مقام پر چند منٹوں میں80 سے زیادہ بم برسائے گئے، جس کے نتیجے میں ہفتے کی صبح حزب اللہ کے ارکان نے ان کی لاش دریافت کی اور پہچان لی۔ نصراللہ کی لاش کے قریب حزب اللہ کے فوجی کمانڈر علی کرکی کی لاش بھی برآمد ہوئی۔ حزب اللہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جمعے کے حملوں کے بعد ان کا تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے اور وہ ان تک پہنچ نہیں پارہے۔ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ روز بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر فضائی حملے کی وڈیو اسرائیلی میڈیا نے جاری کردی ہے۔گزشتہ روز اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے میں بمباری کی تھی۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور فضائی حملوں میں حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل شہید ہوگئے ہیں۔ لبنان کے وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کے حملے میں 6 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے ہیں جب کہ مجموعی طور پر اموات کی تعداد 700 سے زاید ہوگئی ہے۔ایران کے صدر مسعود پزشکان نے عالمی برادری کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری نہیں بھولے گی کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو شہید کرنے کے دہشت گردی کے اقدام کا حکم اسرائیل کو نیویارک سے جاری ہوا۔بیروت حملوں کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نیشنل سیکورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں اسرائیلی حملوں اور خطے کی سیکورٹی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے کہا کہ اسرائیل تہران کی سرخ لکیریں عبور کر رہا ہے اور صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے‘حسن نصراللہ کے قتل سے اسرائیل کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، حزب اللہ کے پاس قائدانہ صلاحیت کی کمی نہیں ہے، مزاحمتی رہنمائوں کے قتل سے دوسرے کمانڈر ان کی جگہ لے لیں گے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بیروت پر صیہونی حکومت کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو بھی ان حملوں کا جواب دینا پڑے گا‘ایران نے غیر معمولی کشیدگی کے تناظر میں لبنان میں فوجی دستے بھیجنے کا عندیہ دے دیا۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایرانی اہلکار نے اعلان کیا کہ تہران آنے والے دنوں میں اپنی افواج کو لبنان بھیجنے کے لیے رجسٹر کرنا شروع کر دے گا۔امریکی ویب سائٹ ’این بی سی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور محمد حسن اختری نے وضاحت کی کہ عوامی رجسٹریشن کے ذریعے حکام یقینی طور پر لبنان اور گولان کی پہاڑیوں میں فورسز کو تعینات کرنے کی اجازت دیں گے۔ دوسری جانب امریکا نے بیروت پر اسرائیلی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کردی، صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ انہیں بیروت حملے سے متعلق علم نہیں تھا جب کہ امریکی محکمہ دفاع نے بھی بیروت پر اسرائیلی حملوں سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن کا یہ بھی کہنا ہے کہ حسن نصراللہ کے قتل سے بہت سے متاثرین کو انصاف مل گیا۔بائیڈن نے ایک بیان میں الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ حسن نصراللہ اور حزب اللہ سیکڑوں امریکیوں کو ہلاک کرنے کے ذمہ دار تھے، حزب اللہ سربراہ کی موت سے ہزاروں امریکیوں، اسرائیلیوں اور لبنانی شہریوں کو انصاف ملا ہے۔ لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے سینئر رہنما نعیم قاسم کو عبوری سربراہ مقرر کردیا۔ عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق نعیم قاسم نئے سربراہ کے انتخاب تک حزب اللہ کے معاملات سنبھال لیں گے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا سربراہ منتخب کیے جانے کا قوی امکان ہے، ہاشم صفی الدین حسن نصراللہ شہید کے خالہ زاد بھائی اور داماد ہیں‘ نعیم قاسم حزب اللہ شوریٰ کمیٹی کے مسلسل3 مرتبہ رکن رہ چکے ہیں۔ 2011 ء میں نصر اللہ نے جنوبی بیروت میں 10 محرم کو عاشورے کی ریلی میں چند منٹ پیدل شرکت سے لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔ اس کے بعد بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے عوام سے خطاب کیا۔ شعلہ بیان مقرر اور خطے میں ایران کی سرپرستی میں قائم مزاحمت کے محور کے اہم رکن شیخ حسن نصر اللہ نے 1992ء میں حزب اللہ کی قیادت سنبھالی تھی۔ مشرقی بیروت کے علاقے بورجی حمود میں1960ء میں پیدا ہونے والے حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے 1992ء میں قتل ہونے کے بعد 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے‘عباس الموسوی کو اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹرکے ذریعے نشانہ بنا یا گیا تھا۔ انہوں نے عراق کے شہر نجف میں 3 سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، حسن نصراللہ کا تعلق بیروت کے ایک غریب گھرانے سے تھا ان کے والد سبزی فروش تھے۔ حماس نے فلسطینی عوام، عرب و اسلامی امت اور دنیا بھر کے آزاد انسانوں کی جانب سے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور ان کے متعدد قائدین کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔ حماس کے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ حسن نصراللہ نے معرکہ طوفان الاقصیٰ اور قدس کی آزادی کی راہ میں شہادت کا جام نوش کیا‘ ہم اپنے لبنانی بھائیوں، حزب اللہ اور لبنانی اسلامی مزاحمت کے مجاہدین کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں‘ یہ ایک انتہائی بزدلانہ دہشت گردانہ کارروائی ہے‘ اس بین الاقوامی خاموشی اور نااہلی کے دوران ہم اس مذموم دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کا اعلان کرتے ہوئے لبنانی ٹی وی کی خاتون اینکر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور نم آنکھوں سے ان کی شہادت کا اعلان کیا۔ اس دوران نیوز روم میں تجزیہ کار بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور تبصرہ کرتے ہوئے خاموش ہوگئے۔ سید حسن نصراللہ کی شہادت پر عراق اور شام میں3 روزہ عام سوگ کا اعلان ہوا ہے، عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اس بات پر زور دیا کہ غاصب حکومت نے اپنے جرائم میں تمام سرخ لکیروں کو عبورکیا ہے اور وہ پورے خطے میں اپنی جارحیت کو بڑھانا چاہتی ہے۔ روس نے حسن نصر اللہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے لبنان اور پورے مشرق وسطیٰ کے لیے ڈرامائی نتائج کی تنبیہ کردی۔روسی وزارت خارجہ نے ہفتے کو جاری بیان میں بیروت میں اسرائیلی حملے میں حزب اللہ سربراہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کو اسرائیل کی جانب سے ایک اور سیاسی قتل قرار دیا۔