ضلع کرم میں جھڑپیں:50 افرادکی ہلاکت،120زخمی ہونے کے بعد قبائل میں جنگ بندی

169
tribal ceasefire

کرم: خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں تمام قبائل کے درمیان جھڑپیں رکوا دی گئی ہیں، متحارب قبائل کے مورچوں پر پولیس اور فورسز کے اہلکار تعینات کردئیے گئے ہیں، آٹھ روزہ جھڑپوں میں 50 افراد جاں بحق اور 120 زخمی ہوئے۔

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کے مطابق ضلع کرم کے تمام علاقوں میں قبائل کے مابین جھڑپیں بند کرا دی گئی ہیں،فائر بندی کے بعد علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

خیال رہے کہ یہ اس قسم کی پہلی خونی جھڑپیں نہیں بلکہ، جولائی میں بھی اسی طرح کی جھڑپیں اور سیز فائر ہوا تھا۔

ڈی سی کرم کا کہنا ہے کہ پیواڑ، تری منگل، کنج، علیزئی، مقبل اور پاڑہ چمکنی کڑمان کے علاقوں میں فریقین کے عمائدین اور جرگہ ممبران کے تعاون سے فورسز پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے قابو پالیا اور قبائل کے مورچوں پر سفید جھنڈے لہرا کر پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کردئیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ آٹھ روز قبل اپر کرم کے علاقہ بوشہرہ میں ایک مورچے کی تعمیر کے تنازعے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد مختلف علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور خونی جھڑپیں مجموعی طور پر 50 افراد کی جانیں نگلنے کے بعد بند کرائی گئیں، جبکہ 120 افراد زخمی ہوئے، جھڑپوں میں بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

جاوید اللہ محسود کے مطابق پاراچنار، پشاور مین شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے اور تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔