رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی غزہ میں صحافیوں کے قتل کی شدید مذمت
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں منعقدہ ایک احتجاجی مظاہرے کے ذریعے قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے اور ان کے قتل کی مذمت کی۔رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس نے پیرس میں ایفل ٹاور کے قریب انسانی حقوق کے چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ احتجاجی کارکنوں نے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن میں غزہ میں صحافیوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ شرکا نے اسکوائر میں قائم ایک خیمے کو بھی سفید جیکٹوں سے ڈھانپ دیا جس پر سرخ رنگ میں لفظ پریس لکھا ہوا تھا، جو خون کی علامت ہے۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ڈائریکٹر تھیباؤٹ برٹن نے تنظیم کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیانات میں کہا کہ غزہ میں صحافیوں کا قتل عام بند ہونا چاہیے۔برٹن نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے ایک سال کے اندرغزہ میں 173 سے زائد صحافیوں کی ہلاکت سے خطے میں میڈیا کو مکمل طور پر بند کرنے کا خطرہ لاحق ہے۔ اسرائیل کی طرف سے کیے گئے حملے نہ صرف فلسطین میں پریس کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دنیا کے سب سے زیادہ قریب سے پیروی کیے جانے والے تنازعات والے علاقوں سے آزادانہ معلومات حاصل کرنے کے لوگوں کے حق کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔
امریکا اسرائیلی جرائم میں شامل ‘خطے میں امن نہیں چاہتا ‘ حماس
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کے قبضے اور اس کے جرائم میں برابر کا شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں استحکام کا دعویٰ کرتا ہے مگر وہ امن اور استحکام میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ حمدان نے زور دے کر کہا کہ امریکی حمایت کے بغیر قابض دشمن فلسطین اور لبنان میں مزاحمت کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بے اختیار ہو چکا ہے اور اسے مفلوج کرنے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ یہ تباہی کے دہانے پر ہے۔ اس تناظر میں حماس کے رہنما نے کہا کہ قابض ریاست لبنان اور اس کے عوام میں مزاحمت کے عزم کو تباہ کرنے کرنے اور عالمی برادری کے سامنے حقوق سے فرار کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کی 80 فیصد زرعی اراضی کوناکارہ بنا دیا‘ یورو میڈ
یورو میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کی پٹی میں سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی پر کوبلڈوز کیے جانے سے وہاں پر سبزیوں اور فصلوں کی کاشت ممکن نہیں رہی۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ کی زرعی اور زرخیزاراضی کی کھنڈرات اور بنجر میں تبدیل کرنا وہاں پر فلسطینیوں کی نسل کشی پر اصرار کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیلی ریاست فوجی طاقت کے ذریعے وہاں ایسے حالات زندگی مسلط کررہی ہے جس سے غزہ کی لاکھوں پرمشتمل آبادی کے لیے زندہ رہنے کے تمام امکانات ختم ہو گئے ہیں۔ غیرقانونی اور ظالمانہ محاصرے کے ساتھ غزہ کے اندر فصلوں اور سبزیوں تک کی کاشت کی اجازت نہیں اور جو اراضی اس کے لیے موزوں تھی اسے بھی تباہ کردیا گیا ہے۔ یورومیڈ یٹیرینین آبزرویٹری نے اس بات کی تصدیق کی کہ زرعی اراضی کی تباہی گزشتہ برس 7اکتوبر سے اسرائیل کے ایک منظم منصوبے کے دائرہ کار میں آتی ہے، کیونکہ قابض افواج نے تقریباً 80 فیصد زرعی اراضی کو ناکارہ بنا دیا ہے۔ طاقت کا اندھا دھند استعمال معمول بن چکا ہے اور زمین میں کاشت شدہ فصلوں کو بھی آتش گیر بموں سے تباہ کیا جا رہا ہے۔یورو میڈ نے رپورٹ کیا کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے 25 ستمبر کی صبح سویرے شمالی غزہ کے بیت لاہیہ کے علاقے الشائمہ میں اسرائیلی افواج کی دراندازی اور بلڈوزنگ کی کارروائیوں کے مناظر ریکارڈ کیے۔قابض فوج نے اس دوران 500 دونم زرعی اراضی بلڈوز کردی۔
مغربی کنارے میں قابض فوج کے چھاپے‘ کئی فلسطینی زخمی و گرفتار
مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فوج کے ایک بڑے چھاپے کے دوران کئی فلسطینی شہری زخمی اور کئی گرفتار کرلیے گئے۔ قابض فوج نے شہر کے جنوب مغرب میں واقع دورا قصبے میں مسلسل چھاپے کے دوران ایک نوجوان کو پیٹ میں گولی مار دی۔ فوج نے قصبہ اور طبقہ گاؤں میں 40 سے زائد گھروں پر چھاپے مارے اور شہریوں کو گرفتار کیا۔ گھروں پر چھاپے اور تلاشی کے دوران قیمتی سامان کی توڑ پھوڑ کے ساتھ نقدی اور زیورات لوٹ لیے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے قصبے میں فلسطینی لیبر یونین کی شاخ کے ہیڈ کوارٹر پر بھی چھاپا مارا۔ اس میں موجود سامان کو تباہ کردیا اور اس میں لگے جھنڈے اور تصاویر کو سڑک پر پھینک کر تباہ کردیا۔ جنوبی الخلیل میں ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے قابض فوج کے دھاوے کی وجہ سے دورا قصبے میں تمام سرکاری اور نجی اسکولوں اور کنڈرگارٹنز کو بند کردیاگیا۔