پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کاخواتین کارکنوں کو عہدے دینے کافیصلہ

18

کوئٹہ ( آئی این پی )پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے پارٹی کے آئین میں اہم ترامیم کرتے ہوئے پہلی بار خواتین کارکنوں کو پارٹی عہدے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ پارٹی چیئرمین، کابینہ، مرکزی کونسل اور مرکزی کمیٹی کے عہدے داروں کے طریقہ انتخاب کو بھی تبدیل کردیا گیا جس میں عدم اعتماد اور کسی فیصلے پر متفق نہ ہونے کی صورت میں پہلی بار خفیہ رائے دہی کا حق بھی دے دیا گیا ہے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی جماعت ہے جو بلوچستان کی قدیم ترین سیاسی جماعتوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس کی بنیاد پانچ دہائیاں قبل ان کے والد قوم پرست رہنما عبدالصمد خان اچکزئی نے رکھی تھی تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی کے بانی اور موجودہ چیئرمین کی جانب سے خواتین کے حقوق کی بھر پور حمایت کے باوجود 54سالہ پرانی اس جماعت میں کبھی کسی عہدے پر کوئی خاتون فائز نہیں رہی۔ تاہم پارٹی کے ٹکٹس پر کئی خواتین صوبائی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی ممبر رہ چکی ہیں۔ قوم پرست اور بائیں ہاتھ کی جماعت ہونے کے باوجود خواتین کو نظر انداز کرنے پر پشتونخوا میپ کو تنقید کا سامنا رہتا تھا۔رواں ہفتے پشتونخوا میپ نے اپنی مرکزی کونسل(قومی جرگے)کے اجلاس میں اپنی اس دیرینہ پالیسی میں تبدیلی کر دی ہے اور اس کے ساتھ آئین میں کئی دیگر اہم ترامیم کی بھی منظور ی دے دی ہے۔ 21ستمبر کو کوئٹہ میں ہونے والے پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت مرکزی کونسل کے اجلاس میں ملک بھر سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینکڑوں عہدے داروں نے شرکت کی۔اجلاس میں شریک پارٹی کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ اکیس ستمبر کو صبح نو بجے شروع ہونے والا اجلاس سولہ گھنٹے تک جاری رہا جس میں پارٹی کی مرکزی قیادت کو کارکنوں کے سخت سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ کارکنوں نے پارٹی کی افغان پالیسی میں تبدیلی، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد اور دیگر فیصلوں سے متعلق سوالات پوچھے جس کے محمود خان اچکزئی اور دیگر قائدین نے بڑے حوصلے سے جواب دئیے۔پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اہم ادارے کانگریس نے چیئرمین محمود خان اچکزئی کو آئین میں ترامیم کا اختیار دیا تھا جس پر 21اگست کو اسلام آباد میں پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹیو نے پارٹی کے چیئرمین کی سربراہی میں آئین اور منشور میں تبدیلیوں کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔