امریکا بھی ہندو توا کا شکار ، ذات پات کیخلاف بل مسترد

60

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر نے ریاست میں موجود امتیازی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے ذات پات کے نظام کے خلاف بل کوغیر ضروری قرار دے دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق بل کو پہلے مرحلے میں منظور کر لیا تھا لیکن خطیر رقم عطیہ کرنے والے بااثر بھارتیوں کے دباؤ کی وجہ سے گورنر نیوزوم نے اسے ویٹو کر دیا۔بل کے تحت واضح طور پر ذات پات پر مبنی تفریق پر پابندی لگائی جانی تھی۔ نیوزوم نے اس حوالے سے قانون سازوں کو ایک خط لکھا ،جس میں کہا گیا کہ ذات پات کی بنیاد پر امتیاز موجودہ قوانین کے زمروں کے تحت پہلے ہی ممنوع ہے، اس لیے یہ بل غیر ضروری ہے، میں اس بل پر دستخط نہیں کر سکتا۔ گورنر کی جانب سے اس بل کو ویٹو کرنے کا فیصلہ امریکا میں ان کارکنوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو ذات پات پر مبنی امتیازی سلوک پر واضح پابندی کے حق میں ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس فروری میں واشنگٹن کے شہر سیاٹل میں امتیازی سلوک سے خلاف قوانین میںذات پات کو شامل کرکے نسلی تفریق کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ اس طرح امریکا میں سیاٹل ذات پات کے امتیاز کو غیر قانونی قرار دینے والا پہلا امریکی شہر بن گیا تھا۔ امریکا میں مقیم ہندوؤں کی جانب سے اس تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے ایک مخصوص برادری کو ہدف بنایا جا رہا ہے، جس کے باعث کمپنیاں اہم عہدوں پر ہندوؤں کو بھرتی نہیں کریں گی۔ واضح رہے کہ امریکی امتیازی قوانین نسلی امتیاز پر پابندی لگاتے ہیں، لیکن واضح طور پر ذات پات کانام نہیں لیا جاتا۔