روس نے چین کے تعاون سے ڈرونز کی بڑی کھیپ بنانے کی ٹھان لی

323

ماسکو:یوکرین جنگ میں زیادہ سے زیادہ طاقتور حملے یقینی بنانے کے لیے روس نے چین کے ساتھ مل کر طویل فاصلوں تک مار کرنے والے اٹیک ڈرون تیار کرنے کی ٹھان لی ہے۔ اس حوالے سے ایک پروگرام جاری ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ روس کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ یوکرین سے لڑائی میں اپنے آپ کو برتر رکھنے کی خاطر متنوع اسلحہ خانہ لازم ہے۔ یوکرین نے چند ہفتوں کے دوران غیر معمولی سطح کی مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں روس پر دباؤ بڑھا ہے کہ زیادہ طاقتور اسلحہ خانے کے ساتھ میدان میں آئے۔

لندن کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ریسرچ فیلو فابیان ہِنز کہتے ہیں کہ چین کا روس کے ساتھ مل کر ڈرون پروگرام پر کام کرنا بہت اہم بات ہے کیونکہ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ چین نے اس قضیے سے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔ مغربی طاقتیں پہلے بھی خبردار کرتی رہی ہیں کہ چین اس معاملے سے الگ رہے۔

چین کو یہ خوف بھی لاحق رہا ہے کہ اگر وہ کھل کر روس کی مدد کرنے کے لیے میدان میں آیا تو اس کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ چین جانتا ہے کہ روس کی مدد کرنے کی پاداش میں اُسے اقتصادی پابندیوں کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ وہ بہت پھونک پھونک کر قدم رکھتا آیا ہے۔

واشنگٹن کے تھنک ٹینک دی سینٹر فار اے نیو امریکن سیکیورٹی کے ایڈجنکٹ سینیر فیلو سیمیوئل بینڈیٹ کا کہنا ہے کہ اگر چین نے ڈرون بنانے میں روس کی مدد کی یا اُسے ڈرون بناکر دیے بھی تو اس حوالے سے کچھ بھی بتانے سے گریز کی راہ پر گامزن ہوگا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ مغربی دنیا اُس کی جان کی دشمن ہوسکتی ہے۔

برطانوی دفترِ خارجہ نے چین سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کو کسی بھی طرح کی مدد نہ کرے۔ برطانوی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ خبر پریشان کن ہے کہ چین یوکرین جنگ میں استعمال کے لیے روس کو بڑے پیمانے پر جدید طرز کے لڑاکا ڈرون تیار کرکے دے رہا ہے۔