بیچ سڑک کبوتروں کو دانہ ڈالنے سے پہلے یہ خبر پڑھ لیں !

125

آج کل پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں لوگ کبوتروں اور چڑیوں کو دانہ ڈالنے کا معمول بنائے ہوئے ہیں۔ سڑکوں کے کنارے بیٹھے لوگ چاول اور دالیں فروخت کرتے ہیں، جنہیں خرید کر لوگ پرندوں کو دانہ ڈال رہے ہوتے ہیں۔

اگرچہ یہ ایک اچھا عمل سمجھا جاتا ہے تاہم ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس بے ضرر نظر آنے والے عمل کے پیچھے کچھ سنگین خطرات پوشیدہ ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کبوتروں کی بیٹ (فضلہ) میں موجود پھپھوندی سانس کے ذریعے انسانی پھیپھڑوں میں داخل ہو کر قوت مدافعت کو متاثر کر سکتی ہے۔

جن علاقوں میں کبوتروں کو باقاعدگی سے دانہ ڈالا جاتا ہے وہاں ان کی آبادی بڑھنے لگتی ہے اور اس سے پیدا ہونے والے فضلے سے فضا آلودہ ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر سوکھی بیٹ فضا میں زہریلے مادے شامل کر کے سانس لینے کے لیے خطرناک ماحول بنا سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کبوتروں کی بیٹ میں موجود زہریلے مادے جیسے کرپٹو کوکس اور ہسٹو پلازما کے علاوہ ان کے پَر بھی آلودگی کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس آلودہ فضا میں سانس لینے سے سانس کی بیماریاں، پھیپھڑوں کے عوارض اور مدافعتی نظام میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ خطرناک عمل عموماً غیر محسوس طریقے سے ہوتا ہے، جس سے لوگ آگاہ نہیں ہوتے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ جو لوگ کبوتروں کو دانہ ڈالتے ہیں یا انہیں پالتے ہیں، انہیں ماسک اور دستانے پہننے چاہئیں تاکہ زہریلے مادوں سے بچا جا سکے۔ اس کے علاوہ ایسے مقامات پر زیادہ وقت نہ گزارا جائے جہاں کبوتروں کی تعداد زیادہ ہو اور ان کا ٹولا موجود ہو۔

اس لیے اگرچہ پرندوں کو دانہ ڈالنا ایک خوبصورت عمل ہو سکتا ہے لیکن صحت کے ممکنہ خطرات سے آگاہ رہنا اور احتیاطی تدابیر اپنانا بھی ضروری ہے تاکہ آپ اور آپ کے آس پاس کے لوگ محفوظ رہ سکیں۔