نیویارک:بنگلا دیش کی قیادت نے جنوبی ایشیا میں تعاون و اشتراکِ عمل کی تنظیم سارک کی بحالی کے لیے پاکستان سے مدد چاہی ہے۔ دونوں ممالک مل کر سارک کی بحالی کا ڈول ڈال رہے ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ بھارت کی ہٹھ دھرمی برقرار ہے۔ وہ اس اہم علاقائی پلیٹ فارم کی بحالی کا خواہاں نہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی اور اس موقع پر دیگر امور کے ساتھ ساتھ سارک کی بحالی سے متعلق معاملات پر بھی گفت و شنید ہوئی۔ ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ سارک کی بحالی سے خطے میں ترقی اور امن کا نیا دور شروع کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے بھارت کو بھی منانا ہوگا۔ جب تک بھارت نہیں مانے گا تب تک سارک کی بحالی بھی ممکن نہ ہوگی اور علاقائی ترقی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا۔
بھارت نے 2016 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر بڑے حملے کے بعد خود کو سارک سے الگ تھلگ کرلیا تھا۔ پاکستان نے سارک کی بحالی کے لیے کئی بار کوشش کی ہے مگر بھارت کی طرف سے ذرا سا بھی حوصلہ افزا جواب نہ آنے کے باعث معاملات اٹک کر رہ گئے ہیں اور علاقائی ترقی و استحکام کے اس اہم پلیٹ فارم کو بحال نہیں کیا جاسکا ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی قیادت پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرتی ہے اور اسی لیے سارک کی بحالی میں ذرا بھی دلچسپی نہیں لے رہی۔ مسئلہ یہ ہے کہ بھارت کی ناراضی ہو تو خطے کے ممالک مل بیٹھیں، ایک دوسرے کی مدد کرنے کا سوچیں۔