حیدرآباد ، ارسا ایکٹ ترمیم ، صدر زرداری سے استعفے کا مطالبہ

114

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) دریا بچاؤ تحریک میں شامل گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور اتحادی جماعتوں نے ارسا ایکٹ میں ترامیم اور 6 نئی کینال کے منصوبوں کو سندھ دشمن منصوبے قرار دیتے ہوئے اسے پیپلزپارٹی اور صدر مملکت آصف علی زرداری کی سازش قرار دیتے ہوئے صدر آصف زرداری سے فوری استعفا کا مطالبہ، سندھ منصوبوں کے خلاف سندھ میں بیداری مہم چلانے اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تحریک کا اجلاس سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ کی زیر صدارت جامشورو میں ہوا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی رہنما عبدالوحید قریشی، پی ٹی آئی کے پیر مرتضی شاہ جیلانی، عوامی جمہوری پارٹی کے خادم تالپور، روشن علی برڑو، امیر علی تھیبو، رمضان برڑو، مختار میمن و دیگر موجود تھے۔ اجلاس کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے سید زین شاہ نے کہا کہ صدر پاکستان نے کہا ہے کہ گرین پاکستان کے لئے 6 کینالز نکالنے ہیں اور انڈس ریور سسٹم کی آئینی باڈی کے اختیارات میں مداخلت کی۔انہوں نے کہا کہ 11 سیاسی تنظیموں نے مل کر 19 ستمبر کو احتجاج کیا، گرین پاکستان کے نام پر سندھ کو بنجر بنانا قبول نہیں ہے، آج کے اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی مرتب کی گئی سندھ میں اکتوبر کے پورے مہینہ رابطہ مہم چلائی جائے گی، ہم بیداری مارچ کریں گے، سندھ کے ہر ضلع میں پریس کانفرنس، احتجاج، ورکشاپس کا انعقاد کریں گے، سندھ کو تباہ کرنے والی پیپلز پارٹی ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ کو بنجر کرنے کی سازش ہے،بدین، سجاول ٹھٹھہ کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر برد ہوچکی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کے عوام کو پیپلز پارٹی کے ناپاک عزائم سے آگاہ کریں گے اس سلسلے میں 18 اکتوبر کو بیداری مارچ کراچی ملیر پریس کلب سے شروع ہو کر 19 تاریخ کو بدین پہنچے گا۔ پورے سندھ میں عوامی رابطہ مہم کے ذریعے بار کونسلز، طلبا، کسانوں، آبادکاروں، وکلاکو اس معاملے پر آگاہی دی جائے گی، سیمینارز منعقد کئیے جائیں گے اور آگاہ کیا جائے گا کہ یہ سندھ کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے آخری ہفتے میں اسلام آباد میں سیمینار منعقد ہوگا جس کے ذریعے عوام کو بتائیں گے کہ گرین پاکستان کے نام پر وفاق کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ ہم ابھی تک ایوان صدر کر ریسپانس کے انتظار میں ہیں مگر وہاں خاموشی چھائی ہوئی ہے،ارسا قانون میں کوئی ترمیم نہیں ہوگی،صدر آصف زرداری استعفا دے،سندھ کے عوام کو آگاہی دینے کے لیے بھرپور مہم شروع کریں گے، سب سے زیادہ متاثر اضلاع ٹھٹھہ،بدین،سجاول ہیں جہاں آگاہی مہم اہم ثابت ہوگی،ہم کسی صورت میں دریائے سندھ پر قبضہ ہونے نہیں دیں گے۔فنکشنل لیگ سندھ کے جنرل سیکرٹری سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سندھ متحد ہوچکا ہے،دریائے سندھ بھر سے مکمل نہیں ہوسکا ہے ابھی تک اس اسکیم پر اربوں روپے بجٹ میں رکھ کر ہڑپ کیے گئے ہیں،پیر صاحب پگارا کے نعرے متحد سندھ مضبوط پاکستان کے نعرے کو تقویت ملے گی، ایک سوال کے جواب میں سید زین شاہ نے کہا کہ آصف زرداری یا وزیراعظم آئین سے بالاتر نہیں ہے،انہیں یہ فیصلہ واپس لینا چاہیے،وزیر ٹکے کی کرسی کی خاطر سندھ کا سودا کر رہے ہیں،یہ صرف آبادکاروں کا مسئلہ نہیں ہے،کراچی کی تین کروڑ انسانوں کو پینے کا پانی دستیاب نہیں ہوگا،کروڑوں انسانوں کی زندگی کا سوال ہے۔ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ سندھ وفاق کو سب کچھ دے رہا ہے،سمندر،بجلی، گیس،80 فیصد ٹیکس سندھ دیتا ہے اس کے بدلے ہمیں پورا پانی بھی نہیں دیا جاتا ہے۔این پی پی رہنما مسرور خان جتوئی نے کہا کہ گرین پاکستان کے نام سے سندھ سے زیادتیاں کی جارہی ہے،دریائے سندھ ہمارا ہے،وفاق کو نقصان پہچانے کی سازش ہے،آباد زمینیں بنجر ہو جائیں گی،سمندر میں 1991 معاہدے کے تحت دس ملین ایکڑ فٹ پانی دیا جانا چاہیے،مگر پانی نہ ملنے سبب سمندر زمینیں نگل رہا ہے۔ریاض چانڈیو نے کہا کہ زرداری اور ان کی مافیا نے سندھ کو برباد کردیا گیا ہے،ڈاکٹر شاھنواز کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔جے یو آئی کے رہنما تاج محمد ناہیو نے کہا کہ سندھ میں پینے کا پانی نہیں ہے اور دریائے سندھ سے نئی کینال نکالنا چاہتی ہے جسے سندھ کی عوام قبول نہیں کرے گی۔مظہر راھوجو نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی ہی نہیں ہے تو نئی کینال کیسے نکالی جارہی ہے،سندھ میں غسل اور پینے کے لیے پانی نہیں ہے،ملک کو بچانے کے لیے سوچا جائے،سندھ کے خلاف کوئی فیصلہ قبول نہیں ہے۔سوال کے جواب میں سید زین شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے حکومت نہیں مانتی،سپریم کورٹ اتنی مضبوط نہیں ہے،صدر کو اختیار ہی نہیں ہے کینال نکالنے کا۔ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا 16 سالہ دور منافقت پر ہے۔سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سندھ اسمبلی سے پاس ہونے والے قرارداد میں ایوان صدر کی سازشوں کی مذمت کیوں نہیں کی گئی یہ ایک منافقانہ قرارداد تھی۔