نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے قتل عام میں ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی منسوخ کردی،جس سے ناگالینڈ کے عوام میں غصے اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔ بھارتی فوجی اہلکاروں پر 2021ء میں گاؤں کے 13رہائشیوںکو گھات لگا کر ہلاک کرنے اورتشدد کا الزام ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ناگالینڈ میں انسانی جانوں کے ضیاع پرانصاف کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ مقامی رہنماؤں کی مجرمانہ خاموشی انصاف کے عمل پہ سوالیہ نشان ہے ۔ ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم غمزدہ اور مایوس ہیں،ہمیں انصاف ملنا چاہیے، ‘ہم سب انسان ہیں، سب کی جان قیمتی ہے، بھارتی فوجیوں کو معصوم دیہاتیوں کو قتل کرنے کے لیے کھلا نہ چھوڑاجائے۔ یاد رہے کہ 3برس قبل بھارتی سورماؤں نے 2021ء میں ناگالینڈ کے گاؤں میں گھات لگاکر عسکریت پسند سمجھ کر13بے گناہ شہریوں کو موت کے گھاٹ اُتاردیا تھا۔ بھارت کے آرمڈفورسزسپیشل پاورز ایکٹ 1958 ء کے تحت فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے مرکز کی منظوری درکار ہے۔ یہ کالاقانون فوج کو تلاشی، گرفتاری اورگولی چلانے کے وسیع اختیارات دیتا ہے۔ یہ قانون 1958 ء سے آسام ، منی پور اورناگا لینڈ جیسے شورش زدہ علاقوں میں نافذ ہے۔ بھارتی فوج اس گھناؤنے قانون کی آڑ میں معصوم شہریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنارہی ہے۔