نئی دہلی: لبنان پر اسرائیل کے حملوں میں تیزی آگئی ہے۔ حزب اللہ کی حملہ کرنے کی صلاحیت ختم کرنے کے لیے صہیونی فوج اُس کے اسلحہ خانے کو نشانہ بنارہی ہے۔
حزب اللہ ملیشیا اسرائیل پر حملوں کے لیے راکٹ لانچرز پر زیادہ بھروسا کرتی ہے۔ صہیونی فوج نے سیکڑوں راکٹ لانچر تباہ کردیے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے سے گفتگو میں مشرقِ وسطیٰ کے امور کے بھارتی ماہر کرنل (ر) راجیو اگروال نے کہا ہے کہ ایران کے لیے محض تماشائی بنے رہنا کسی بھی ممکن نہ ہوگا۔ اُسے جلد یا بدیر ثابت کرنا ہوگا کہ وہ حزب اللہ اور حماس پر حملوں کو محض تماشائی بن کر نہیں دیکھ سکتا بلکہ میدان میں آکر اسرائیل کا سامنا کرنا ہی معقول ترین حکمتِ عملی ہے۔
راجیو اگروال کا کہنا ہے کہ معاملات رفتہ رفتہ پوائنٹ آف نو ریٹرن کی طرف جارہے ہیں اور تب مکمل جنگ ناگزیر ہوجائے گی۔ اسرائیلی فوج نے جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے جو حکمتِ عملی اپنائی ہے وہ بہت تباہ کن ہے۔ اس کے نتیجے میں لڑائی کا دائرہ وسعت اختیار کرے گا۔
اب ساری نظریں ایران پر ہیں۔ صورتِ حال انتہائی خطرناک ہوچکی ہے۔ حماس اور حزب اللہ پر غیر معمولی دباؤ ہے۔ اس دباؤ کو گھٹانے کے لیے اب ایران کو بھی میدان میں آنا پڑے گا۔ ایرانی قیادت پر بھی اس حوالے سے غیر عممولی دباؤ ہے۔ اُسے جلد از جلد کوئی معقول فیصلہ کرنا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ حماس اور حزب اللہ کے برعکس اگر ایران نے کوئی بڑا حملہ کیا تو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ چھڑسکتی ہے۔
کرنل (ر) راجیو اگروال کہتے ہیں کہ غزہ کی مکمل تباہی اور اب جنوبی لبنان کی تباہی ایران کو کسی بڑے اور ٹھوس کردار کی یاد دہانی کراتی ہے۔ حزب اللہ بنیادی طور پر ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا ہے۔ حزب اللہ کی مدد کے لیے سامنے آنا ایران کی ایک بنیادی اخلاقی ذمہ داری ہے۔