پاکستان مکمل طور پر ایک پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے، عمران خان

272

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان مکمل طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ یہ وہ مارشل لا ہے جو ضیاالحق اور پرویز مشرف کے مارشل لا سے بھی سخت ہے۔ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے نے سب کچھ واضح کر دیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نیب ترامیم کے کیس کے دوران ان کی درخواستوں پر غور نہیں کیا گیا۔ الیکشن سے پاکستان تحریک انصاف کو باہر رکھنے کی کوشش کی گئی اور اب یہ سب بے نقاب ہو چکا ہے۔

سابق وزیراعظم نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمعرات کو عدلیہ کی آزادی کے حق میں مظاہرہ کریں گے۔ جمعہ کو ان کا اپنا احتجاج ہو گا اور ہفتے کو راولپنڈی میں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا جائے گا۔ اگر جلسے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ احتجاج کریں گے۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ ماتحت عدلیہ مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں ہے اور اگر کوئی جج حکومت کے کنٹرول میں نہیں آتا تو اسے ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات کے فیصلے کے قریب پہنچنے والے ججوں کو بھی تبدیل کیا جا رہا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان کو فوری طور پر آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔

عمران خان کا کہنا تھا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور الیکشن کمشنر دونوں ہی حکومت کے حامی ہیں اور ان کا مقصد پی ٹی آئی کو نقصان پہنچانا ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ لندن پلان کا حصہ تھے اور ان کے فیصلے پارٹی کے خلاف گئے۔

عمران خان نے مزید کہ ہماری مئی اور فروری کی درخواستوں کو سننے سے انکار کیا گیا اور ہماری نشستیں کم کر دی گئیں، جس کا مقصد پارٹی کو الیکشن سے باہر رکھنا تھا۔

پی ٹی آئی کے بانی کا کہنا تھا عدلیہ میں ایسے ججز کو راستے سے ہٹا دیا گیا ہے جو رکاوٹ ڈال سکتے تھے۔ انہوں نے اعجاز الاحسن اور مظاہر نقوی کو عدلیہ سے نکالے جانے پر بھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ خود بنایا اور پھر اس میں تبدیلی کر دی، جس کا مقصد عدالتی آمریت قائم کرنا تھا۔