نوازش، کرم شکریہ، مہربانی!

99

امریکا کے سابق صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بالآخر وہ اعلان کر ہی دیا جس کا بہت سوں کو شدت انتظار کر ہی دیا۔ ٹرمپ کہتے ہیں اگر میں 5 نومبر کو صدارتی انتخاب میں ہار گیا تو پھر کبھی صدارتی انتخاب نہیں لڑوں گا۔

سابق امریکی صدر نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اعصابی اعتبار سے مضبوط ہو، تیزی سے فیصلے کرسکتی ہو، پالیسیوں میں توازن برقرار رکھ سکتی ہو اور کسی بھی صورتِ حال میں گھبراہٹ کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اپنے حواس پر قابو پانا جانتی ہو۔

ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا علاقائی اور عالمی سیاست کے حوالے سے الجھتا جارہا ہے۔ واحد سپر پاور ہونے کے ناطے اُس کی ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں اور اُسے بہت سے معاملات میں موردِ الزام بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔ امریکی پالیسیوں میں توازن پیدا کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر صدارتی انتخاب میں مجھے شکست ہوئی تو اِسے عوام کا فیصلہ سمجھ کر قبول کرلوں گا۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ چند ریاستوں میں مسابقت بہت زیادہ پریشان کن ہے۔ ایسی ریاستوں کو سیاسی اصطلاح میں سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے یعنی کسی بھی وقت کسی کا بھی پلڑا بھاری ہوسکتا ہے۔ امریکا کی سوئنگ اسٹیٹس میں کملا ہیرس کو ٹرمپ پر برتری حاصل ہے اور اُن کے بیانیے کو مثبت قرار دے کر لوگ سراہ رہے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر کے لہجے سے پژمردگی جھلک رہی ہے۔ اُن کا بیانیہ مجموعی طور پر کمزور پڑتا جارہا ہے۔ وہ معاملات کو بڑھکیں مار کر اپنے حق میں کرنا چاہتے تھے مگر ایسا نہ ہوسکا۔ پھر اُنہوں نے تارکینِ وطن کے خلاف نفرت کی سطح بلند کرنے کی کوشش کی مگر اس محاذ پر بھی اُنہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔