سپریم کورٹ نےمخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

172

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق 70 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ انتخابی نشان نہ دینا کسی بھی سیاسی جماعت کے انتخابات میں حصہ لینے کے حق کو متاثر نہیں کرتا۔ عدالت نے واضح کیا کہ آئین یا قانون کسی بھی جماعت کو انتخابات میں امیدوار کھڑا کرنے سے نہیں روکتا۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 80 میں سے 39 ممبرانِ اسمبلی کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دے جبکہ باقی 41 ممبران سے 15 روز کے اندر دستخط شدہ بیان لیں اور مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدواروں کو نوٹیفائی کریں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ 2024 کا فیصلہ آئین کے متصادم تھا اور یہ جمہوری عمل کی ضامن ہونے کے باوجود فروری 2024 میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ جمہوریت کا اختیار عوام کے پاس ہے اور عوام کا ووٹ جمہوری گورننس کا ایک اہم جزو ہے۔ جمہوریت میں ووٹرز کا حقِ نمائندگی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے اس فیصلے میں اختلافی نوٹس پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان کے طریقۂ اختلاف کو غیر شائستہ قرار دیا گیا۔

اکثریتی ججز نے کہا کہ ساتھی ججز کو حقائق اور قانون سے اختلاف کرنے کا حق ہے تاہم اختلاف کا طریقہ کار عدالتی شائستگی سے عاری تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالتوں کو یہ یقینی بنانا ہے کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے افراد شفافیت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور ووٹرز کے حقوق کا ہر ممکن تحفظ کیا جائے۔