کراچی میں چکن گنیا کی وبا نے شہریوں کی زندگی کو مزید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ حالیہ بارشوں کے بعد مچھروں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جس نے چکن گنیا جیسے وبائی امراض کے پھیلاؤ کو مزید تیز کر دیا ہے۔ شہر کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ چکن گنیا کے سیکڑوں مریض رپورٹ ہورہے ہیں، لیکن علاج معالجے کی سہولتیں ناکافی ہیں۔ ڈاکٹر مریضوں کو صرف دردکْش اور بخار کی دوائیں تجویز کررہے ہیں، کیونکہ اس مرض کا کوئی خاص علاج یا ویکسین موجود نہیں ہے، جو کہ ایک تشویش ناک صورتِ حال ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا محکمہ صحت اور بلدیاتی ادارے مچھروں کے خاتمے اور اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ مچھرکْش ادویہ کا بروقت اسپرے نہ ہونے کی وجہ سے مچھروں کی بہتات ہے، جس سے عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ حالانکہ قومی ادارہ برائے صحت نے چکن گنیا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے، مگر عملی اقدامات کا فقدان واضح ہے۔ حکومتی ادارے اس وبا سے نمٹنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ کراچی میں چکن گنیا کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، جبکہ عوام میں بیماری سے بچاؤ کے حوالے سے آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر مچھر کْش مہم شروع کرے اور عوام کو بیماری سے بچنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرے۔ عالمی ادارہ صحت اور قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری میں صاف ستھرا ماحول برقرار رکھنے، پانی کو کھڑا نہ ہونے دینے، اور مچھرکْش ادویہ کے استعمال کی ہدایت کی گئی ہے، لیکن کراچی میں نکاسیِ آب کے ناقص نظام اور صفائی کے فقدان نے صورتِ حال کو لوگوں کے لیے مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر شہر کی صفائی ستھرائی کے انتظامات بہتر کرے اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مچھرکش ادویہ کا وسیع پیمانے پر استعمال یقینی بنائے۔