اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک سے 1 لاکھ 40 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی۔
تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی فراہم کی جائے گی، جبکہ اضافی ذخائر سے مزید 1 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔ یہ تجاویز وزارت صنعت و پیداوار نے پیش کیں۔
اجلاس میں قبائلی علاقوں میں 8 خواتین مراکز کے قیام کے لیے 456 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی، جس کی درخواست وزارت داخلہ نے دی تھی۔
وزیر خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 26 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، جس میں ترسیلات زر کا بڑا کردار ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 300 ملین ڈالر ماہانہ کی سطح پر مستحکم ہیں اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس میں اب تک 165 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔ وزیر خزانہ نے افراط زر میں نمایاں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ستمبر میں مزید کمی کی امید ہے۔
محمد اورنگزیب نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی صورتحال قابو میں ہونے کی بھی تصدیق کی، اگست میں کرنٹ اکاؤنٹ 75 ملین ڈالر سرپلس رہا، جس سے بیرونی شعبے میں استحکام کا عندیہ ملتا ہے۔
انہوں نے تیل کی قیمتوں اور ڈالر کی قدر میں استحکام کے مزید مثبت نتائج کی پیش گوئی کی اور کہا کہ شرح سود میں کمی سے کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مزید بہتر ہوگی۔
آخر میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے بدھ کو ٹریژری بلز کی تمام بولیاں مسترد کی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت قرض کے حصول میں جلد بازی سے گریز کر رہی ہے اور مستقبل میں اپنی شرائط کو مدنظر رکھے گی۔