لبنان میں پیجرز دھماکوں میں بھارتی شہری کا نام

172

لبنان میں 17 ستمبر کو ہونے والے پیجرز دھماکوں میں مبینہ طور پر ایک بھارتی شہری کے ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 2500 زخمی ہوئے تھے، جن میں ایرانی سفارتکار اور بچوں سمیت خواتین بھی شامل تھیں۔

ذرائع کے مطابق حزب اللہ کی کمیونی کیشن سسٹم کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ہیک کیا تھا جس کے باعث پیجرز ڈیوائسز کی بیٹریوں میں دھماکے ہوئے۔

یہ پیجرز 6 ماہ قبل تائیوان سے حزب اللہ نے درآمد کیے تھے۔ موساد کے ایجنٹوں پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے بیٹریوں کے ساتھ بارودی مواد نصب کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں دھماکے ہوئے۔

واقعے کے دو دن بعد بلغاریہ کی نوٹرا گلوبل کمپنی کا نام سامنے آیا، جس کی قیادت بھارتی شہری رنسن جوز کر رہا تھا۔ تاہم بلغاریہ کی سکیورٹی ایجنسی ڈی اے این ایس نے وضاحت دی کہ پیجرز نہ تو بلغاریہ سے درآمد کیے گئے اور نہ ہی وہاں تیار کیے گئے تھے اور کمپنی کی کسی بھی ٹرانزیکشن کو ملکی قوانین کے تحت دہشت گردی سے متعلق نہیں قرار دیا گیا۔

رنسن جوز کی کمپنی نوٹرا گلوبل 2022 میں بلغاریہ کے شہر صوفیا میں رجسٹرڈ ہوئی اور 2023 میں اس کا ریونیو 7 لاکھ 25 ہزار ڈالر ظاہر کیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق رنسن جوز کا تعلق ریاست کیرالا سے ہے اور وہ دو سال قبل تعلیم کے لیے ناروے کے شہر اوسلو گیا تھا۔

جوز کے رشتہ داروں نے دعویٰ کیا کہ وہ ایک معزز شخص ہے اور کسی غلط کام میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ ناروے کی پولیس نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

یہ کیس مزید پیچیدہ ہو گیا ہے اور مختلف ممالک کی ایجنسیاں اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہیں تاکہ دھماکوں کے اصل محرکات اور ممکنہ مجرموں کا پتا چلایا جا سکے۔