کراچی میں 239کھیل کے میدان موجود ہیں، صائمہ آغا

33

کراچی (اسپورٹس رپورٹر )سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے جمعہ کو ایوان میں محکمہ کھیل سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران تسلی بخش جواب نہ ملنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی سیکریٹری برائے کھیل صائمہ آغا سے جوسوالات دریافت کئے جارہے ہیں ان کے پاس مکمل معلومات موجود نہیں۔علی خورشیدی نے کہا کہ ایوان میں ایسا غیر سنجیدہ ماحول نہیں چلے گا یہ سندھ اسمبلی ہے کوئی مذاق نہیں۔علی خورشیدی نے کہا کہ وزراء موجود نہیں ہوتے، پارلیمانی سیکریٹریوں کے پاس جوابات نہیں ہیں ،افسران ان کو جوابات نہیں دیتے۔یہ مذاق بنا ہوا ہے ارکان محنت سے سوالات تیار کرتے ہیں۔ اس پرصائمہ آغانے کہا کہ میرے ڈپارٹمنٹ کے افسران موجود ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا گیا کہ کراچی میں239کھیل کے میدان موجودہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران پیپلز پارٹی کے نادر مگسی نے کہا کہ کار ریسنگ پرحوش کھیل ہے اور سب پسند کرینگے، حکومت کو چاہیے کہ اس کھیل کی حوصلہ افزائی کرے۔صائمہ آغا نے ایوان کو بتایا کہ سندھ کی سطح پر قومی کھیل کرانے کا پروگرام ہے۔ ملاکھڑا اسٹیڈیم ،ایتھلیٹکس ٹریکس، اور فٹ بال گرائونڈ بنائے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کی رکن بلقیس مختار نے کہا کہ گدھا گاڑی ریس کے لیئے کوئی گرائونڈ بنایا جائے۔ جس پر صائمہ آغا نے کہا کہ ہم گدھا گاڑی ریس کرانے کے لیئے تیار ہیں۔ ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی نے کہا کہ پبلک اسکول حیدر آباد کی زمین میں گرائونڈ ہے۔ روایتی کھیل ختم ہوتے جا رہے ہیں۔