وزیر بلدیات اختیارات منتقلی میں بڑی رکاوٹ ہیں، سیف الدین ایڈووکیٹ

54

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے وزیر بلدیات سندھ کے ترجمان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر بلدیات کراچی کے بلدیاتی نمائندوں تک اختیارات منتقلی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، پیپلز پارٹی کے خود اپنے ٹاؤنز اور یوسی چیئر مینز بھی وزیر بلدیات اور مئیر کراچی کی رسہ کشی سے نالاں ہیں،جس کی وجہ سے کراچی میں عملاً کوئی کام نہیں ہوپا رہا،وزیر بلدیات صرف اپنے وفادار لوگوں کو ٹاؤنز اور یوسیز میں تعینات کرنے میں لگے ہوئے ہیں جن کا کام صرف کاموں میں رکاوٹ ڈالنا اور مال بنانا ہے۔87 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین کی طرف سے استعفا کے مطالبہ پر چیں بچیں ہونے کے بجائے سچ کا سامناکریں یا استعفا دے کر گھر جائیں یا پھر بلاتعصب و امتیازکام کریں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ٹاؤن اور یوسی چیئرمینز اختیارات کارونا نہیں رورہے بلکہ اختیار سے بڑھ کر کام کررہے،جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز میں اب تک 100سے زائد پارکوں کا افتتاح کیا جا چکا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کی گئی ہے، ہمارے بلدیاتی نمائندے سیوریج لائن کی بڑے پیمانے پر درستگی میں بھی مصروف ہیں جو کہ سندھ حکومت کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر بلدیات سعید غنی کو ان کے چیئرمین بلاول بھی کہہ چکے کہ آپ پورے سندھ کے وزیر بلدیات ہیں ایک ضلع کے نہیں لیکن وہ تو ضلع بھی چھوڑ کر صرف اپنے انتخابی حلقہ کی پانچ یوسیز کے وزیر بنے ہوئے ہیں اور وہاں کا بھی حال بدترین ہے کیونکہ ان کے بھائی ٹاؤن چیئرمین تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف کچھ علاقوں میں سارا فنڈ جھونک رہے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر بلدیات بتانا پسند کریں گے کہ پیپلز پارٹی کے اپنے ٹاؤن چیئرمین کو ناکام کرنے کیلیے مئیر کراچی اپنے فوکل پرسنز کیوں لگارہے ہیں؟وزیر بلدیات کیا یہ بھی بتائیں گے کہ کراچی کے 25 ٹاؤنز میں سے صرف اپنے بھائی کے چنیسر ٹاؤنز کو مراعات اور بجٹ سے کیوں نوازا جارہاہے؟کیا کراچی کے باقی 24ٹاؤنز سندھ کا حصہ نہیں، وزیر بلدیات تمام ٹاؤنز چیئرمینز کو یکساں کیوں نہیں دیکھتے؟سیف الدین ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ واٹر کارپوریشن، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سمیت تمام اہم اداروں پر صوبائی حکومت کا تسلط ہے۔ اسی طرح کراچی کے ترقیاتی کاموں میں اربوں روپوں کی کرپشن کی ذمہ داری ان کو ہی قبول کرنی پڑے گی۔