اسرائیلی سفاکیت ، فلسطینیوں کی لاشیں چھت سے پھینک دیں

72
مسئلہ فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شو آنگ اظہار خیال کررہے ہیں

غزہ /تل ابیب /بیروت /نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)غزہ کے مغربی کنارے میں اسرائیلی ظلم و ستم کا ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں صیہونی فورسز نے فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد ان کی لاشیں چھت سے پھینک دیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ پھینکے گئے افراد مر چکے تھے یا زندہ تھے تاہم بتایا جا رہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی لاشیں چھت سے پھینکی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا بتانا ہے کہ اسرائیل فوج لاشیں پھینکنے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنین شہر کے قریب آپریشن میں7 فلسطینیوں کو شہید کیا، آپریشن کے دوران صحافیوں پر بھی فائرنگ کی گئی۔ مواصلاتی آلات سے دھماکوں کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان میں 70 مقامات پر 100 حملے سے زاید حملے کر دیے۔خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ہوائی جہازوں نے 2 گھنٹے تک جنوبی لبنان میں مس الجبل، طیبہ، بلیدہ اور وادی بقا سمیت کئی علاقوں میں اہداف کو نشانہ بنایا‘ تاحال حملوں میں کسی ہلاکت کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔ لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ پیجر دھماکوں کے ذریعے اسرائیل نے ایک منٹ میں ہزاروں افراد کو قتل کرنے کی کوشش کرکے تمام سرخ لکیر پار کرلی‘ اسرائیل نے اعلان جنگ کر دیا ہے، اب حزب اللہ انتقام لے گی اور غزہ کی حمایت بھی جاری رہے گی‘ اسرائیل حزب اللہ کو گھٹنوں کے بل نہیں لا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیجر دھماکے بازاروں، گھروں اور اسپتالوں کے اندر ہوئے جن میں اسرائیل نے جان بوجھ کر سویلینز کو نشانہ بنایا، اسرائیل نے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کے ذریعے زیادہ سے زیاہ لوگوں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی۔لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے اہم کمانڈر ابراہیم عاقل سمیت 8 افراد شہید ہوگئے۔ اسرائیل نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں واقع عمارت پر اسرائیل طیارے نے بمباری کی۔ لبنان کے سیکورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ اس حملے میں حزب اللہ کے آپریشنز کمانڈرابراہیم عاقل شہید ہوگئے ہیں اور ابراہیم عاقل کے ساتھ حزب اللہ کے اہم ترین ’ رضوان یونٹ ‘ کے 7 مزید اراکین نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق ایک عمارت میں رضوان یونٹ کا اجلاس ہو رہا تھا جس پر اسرائیلی طیارے نے بمباری کردی۔ فضائی حملے میں ایک اور عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ لبنانی وزارت صحت نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ بمباری میں 8 افراد شہید اور 59 زخمی ہوئے ہیں۔ لبنانی شہری دفاع کے ا دارے کے مطابق عمارتوں کے ملبے تلے دبے مزید افراد کی تلاش کی جارہی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ابراہیم عقیل حزب اللہ کے بانی رہنماؤں میں آخری زندہ شخصیت سمجھے جاتے تھے اور تنظیمی ڈھانچے کے سینئر ترین رکن تھے۔ابراہیم عقیل پر 1983ء میں بیروت میں امریکی سفارتخانے میں دھماکے کرنے کا بھی الزام تھا، بیروت میں امریکی سفارتخانے اور فوجی اڈوں پر دھماکوں میں 300 سے زاید امریکی ہلاک ہوئے تھے۔ابراہیم عقیل کو امریکی حکومت نے مطلوب دہشت گردوں میں شامل کر رکھا تھا اور ان کے سر پر 70 لاکھ ڈالرکا انعام رکھا گیا تھا۔تائیوان کے وزیر اقتصادیات نے لبنان میں ہونے والے پیجرز دھماکوں کے آلات کی تائیوان میں تیار ہونے کی تردید کردی۔ لبنان میں پیجر، واکی ٹاکی سمیت دیگر الیکٹرونک آلات میں دھماکوں کے معاملے پر تائیوان کے وزیر اقتصادیات نے کہا کہ پیجرز میں استعمال ہونے والے اجزا تائیوان میں نہیں بنائے گئے تھے البتہ دیگر معاملات پر تحقیقات جاری ہیں۔ پیجر دھماکوں کے حوالے سے لبنانی مشن برائے اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکا خیز مواد لبنان پہنچنے سے پہلے آلات میں رکھا گیا تھا۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وائٹ ہائوس ترجمان اور برطانوی وزیر خارجہ نے مسئلے کے سیاسی اور سفارتی حل پر زور دیا۔ترجمان وائٹ ہائوس نے اپنے بیان میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں فوری سفارتی حل کی ضرورت ہے‘ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ خطے میں کشیدگی کوکم کرے گا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے بھی اسرائیل اور لبنان سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ دیکھنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں‘ اسرائیلی اور لبنانی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔ وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق امریکی حکام کا خیال ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ جنوری میں صدر جو بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے قبل ممکن نہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اخبار نے وائٹ ہاؤس، محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کے اعلیٰ سطحی اہلکاروں کا نام لیے بغیر حوالہ دیا، ان اداروں نے تبصرے کی درخواستوں کا فوری جواب نہیں دیا۔ امریکا اور ثالثین قطر اور مصر کئی مہینوں سے جنگ بندی کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن اسرائیل اور حماس کو حتمی معاہدے تک لانے میں ناکام رہے ہیں۔