لندن میں ہر گھنٹے جنسی زیادتی کے واقعات: 8800 سے زائد مقدمات درج

114

لندن:برطانیہ کے دارالحکومت میں ہر گھنٹے جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔

برطانیہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بڑا سیکو لر ملک ہے ،یہ ملک ان5 بڑے ممالک میں شامل ہے جسے ویٹو پاور کا حق حاصل ہے۔مگرا فسوس اس بات کا ہے کہ اس ملک کو اپنی سیکولرٹی پر بڑا ناز ہے۔معاملہ کچھ یوں ہے کہ گزشتہ دنوں مقامی میڈیا نے اپنے ملک کی معاشرتی اقدار کی ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایاگیا ہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں گزشتہ برس 8 ہزار 800 سے زائد جنسی زیادتی کے مقدمات درج کرائے جا چکے ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس لندن میں بڑے تو بڑے بچوں کا بھی ریپ ہوا ہے ۔حیران کن رپورٹ کے مطابق 4 ہزار 300 بچوں کا ریپ ہوا یا ان پر جنسی حملہ کیا گیا۔ متاثرین کی مدد کرنے والی انسانی حقوق تنظیموں نے اس صورتحال کو خوفناک قرار دے دیا اور زیادتی کے واقعات کی اصل شرح کہیں زیادہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس حوالے سے مقامی میڈیا کی ایک جامع رپورٹ کے مطابق سال 2018ءسے 2023ءتک جنسی جرائم 14 فیصد سے بڑھ کر 20 ہزار تک جا پہنچے۔جس میں ہر 6 میں سے ایک عورت نے زیادتی کا مقدمہ درج کرایا ہے جب کہ ہر 5 میں سے صرف 1 مرد رپورٹ درج کرایا ہے۔جبکہ دیگر جنسی جرائم کے متاثرہ ہر4 افراد میں ایک شکایت رپورٹ کرائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

فرانس بھی اپنی معاشرتی اقدار کی تباہی میں کسی سے پیچھے نہیں۔ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق فرانس کی سیکولرٹی میں ہر2 منٹ بعد1خاتون جنسی زیادتی کاشکار ہو رہی ہے۔ایک تجزیاتی رپوررٹ کے مطابق فرانس میں14 سال کی خواتین سے زیادتی میں ایک سابق سی آئی اے اہلکار کو 30 سال کی سزاہوچکی ہے۔جبکہ80 سے زائد خواتین سے جنسی زیادتی کرنے والے ہالی ووڈ پروڈیوسر کی مشکلات مزید بڑھ چکی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ریپ کے علاوہ دیگر جنسی جرائم کی تقریباً 11 ہزار رپورٹس درج ہوئیں، جنسی جرائم کا نشانہ بننے والے ایک چوتھائی متاثرین کی عمر 18برس سے کم تھی۔