ضلعی اسپتالوں میں نیورولوجسٹ کی اسامی ہی موجود نہ ہونے کا انکشاف

133
Disclosure of non-existence of neurologist

کراچی : ذہنی و اعصابی بیماریوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اوسط عمر بڑھ رہی ہے جس کے ساتھ ذہنی و اعصابی بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں، الزائمر اور ڈیمینشیا کی تشخیص نیورولوجسٹ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں نیورولوجسٹ کی تعداد کم ہے اور ضلعی اسپتالوں میں نیورولوجسٹ کی اسامی ہی موجود نہیں ہے۔

پاکستان کے سرکاری اسپتال اولڈ ایج فریںڈلی نہیں، پاکستان میں ضعیف افراد کے لیےانشورنس اور اولڈ سٹیزن کارڈ بناکر دوائیں سبسیڈائز نرخ پر مہیا کیے جائیں اور ٹرانسپورٹ کی مفت سہولت دی جائے۔حکومت چائلڈ ہیلتھ کی طرح ایلڈری ہیلتھ کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے ایلڈری کیئر پروگرام شروع کرے۔

ان خیالات کا اظہار نیورولوجی اویرنیس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن کے صدر پروفیسر محمد واسع، پاکستان اسٹروک سوسائٹی کے صدر پروفیسر عبد المالک، پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے سیکریٹری پروفیسر بشیر سومرو، صدر پروفیسر نائلہ شہباز، جناح اسپتال شعبہ نفسیات کے سابق سربراہ معروف ماہر نفسیات پروفیسر اقبال آفریدی اور سینئر پروفیسر اعجاز وہرہ نے عالمی یوم یادداشت کے حوالے سے منعقدہ میڈیا میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن کے صدر پروفیسر محمد واسع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی اس وقت لگ بھگ 24 کروڑ ہے جس میں 60 سال کی عمر کے افراد 8 فیصد یعنی لگ بھگ پونے دو کروڑ افراد بنتے ہیں جنہیں ڈیمینشیا اور الزائمر ہوسکتا ہے اور اس کے لیے پاکستان میں رسک فیکٹر بھی زیادہ ہیں۔

دنیا بھر میں 60 سال سے زائد عمر کے 5 فیصد ، 70 سال سے زائد عمر کے 10 فیصد، 80 سال سے زائد عمر کے 20 فیصد اور 90 سال سے زائد عمر کے 30 فیصد افراد کو الزائمر کا مرض لاحق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اوسط عمر بڑھ رہی ہے جس کے ساتھ ذہنی و اعصابی بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں، الزائمر اور ڈیمینشیا کی تشخیص نیورولوجسٹ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں نیورولوجسٹ کی تعداد کم ہے اور ضلعی اسپتالوں میں نیورولوجسٹ کی اسامی ہی موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ الزائمر قابل علاج بیماری ہے، ہمارے ہاں بڑھاپے کے ساتھ بہت سی چیزوں کو بڑھاپا سمجھا جاتا ہے۔

ڈاکٹر محمد واسع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ضعیف افراد کے لیےانشورنس اور اولڈ سٹیزن کارڈ بناکر دوائیں سبسیڈائز نرخ پر مہیا کیے جائیں اور ٹرانسپورٹ کی مفت سہولت دی جائے۔حکومت چائلڈ ہیلتھ کی طرح ایلڈری ہیلتھ کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے ایلڈری کیئر پروگرام شروع کرے۔

پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کی صدر پروفیسر نائلہ شہباز کا کہنا تھا کہ سائوتھ ایشیاء میں ویسکولر ڈیمینشیا زیادہ ہے جس کی وجہ چھوٹے چھوٹے اسٹروک کی وجہ بنتے ہیں جو بظاہر نظر نہیں آتے لیکن جب بھی کبھی اسٹروک ہوگا دماغ کے خلیے سکڑ ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کو قابو کرکے اسٹروک کو روکا جا سکتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کا تمباکو استعمال نہیں کرنا چاہیے، جسمانی سرگرمیاں ختم ہوگئی ہیں، نوجوان اور بچے انڈور گیمز کی طرف جا رہے ہیں، بڑے بڑے کھیل کے میدان پلازہ اور مالز میں تبدیل ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی سرگرمیاں ختم ہورہی ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں میں کھیل کود کے بجائے موبائل کا استعمال بڑھ رہا ہے۔

ڈاکٹر نائلہ شہباز کا کہنا تھا کہ بزرگوں سے رابطہ بڑھانے کی ضوررت ہے، بزرگوں کو الوڈ ایج ہائوسز کی نہیں توجہ اور رابطوں کی ضرورت ہے۔

معروف ماہر نفسیات پروفیسر اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سرکاری اسپتال اولڈ ایج فریںڈلی نہیں ہیں۔ الزائمر کا مرض 60 سال کی عمر کے بعد ہوتا ہے لیکن 50 یا 40 سال کی عمر میں بھی یہ بیماری ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بیماری کا شکار مریضوں کو پیشاب ، پاخانے کا پتہ نہیں چلتا، انسان پرانی باتیں یاد رکھتا ہے نئی باتیں یاد نہیں رہتی اس لیے کہ اس عمر میں نیا کچھ سیکھنا مشکل لگتا ہے ۔

پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے سیکریٹری پروفیسر بشیر سومرو نے کہا کہ اس بیماری میں روز مرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں، رویوں میں تبدیلی آجاتی ہے ، اس کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور دماغ پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یادداشت میں سستی آجاتی ہے۔

پاکستان اسٹروک سوسائٹی کے صدر پروفیسر عبد المالک کا کہنا تھا کہ الزائمر وٹامن بی 12کی کمی، بلند فشار خون، شوگر ، نیند کی کمی اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے لاحق ہو سکتی ہے، پاکستان میں حافظے کی کمزوری (الزائمر ) کو بڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ایک دماغی اور زندگی کوکم کرنے والا مرض ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی اکثریت اس بیماری سے لاعلم ہے،اس کی ابتدائی علامات میں حافظہ کی کمزوری یادداشت کی کمی و روزمرہ سرگرمیوں کابھول جانا شامل ہے جب مرض بڑھتا ہے تو مریض کھانا کھانا، کپڑے پہننااور گھرکے پتے سمیت اپنے بچوں اورقریبی عزیزواقارب تک کوبھولنا شروع ہو جاتا ہے،ایسی صورت میں مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔