لبنان پر اسرائیل کا حملہ، سیکڑوں راکٹ لانچر، راکٹ تباہ

106

اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے لبنان میں 100 سے زیادہ راکٹ لانچر اور 900 سے زائد بیرل تباہ کردیے ہیں۔ یہ راکٹ لانچر کچھ ہی دیر میں اسرائیل پر راکٹ داغنے والے تھے۔ یہ کارروائی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر کی گئی۔ اس کارروائی کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ میں مکمل جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے یہ کارروائی حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی طرف سے پیجر دھماکوں کا بدلہ لینے کی دھمکی کے بعد کی۔ جن 100 راکٹ لانچرز کو نشانہ بنایا گیا اُن میں ایک ہزار راکٹ لگے ہوئے تھے۔ حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ حزب اللہ اور حماس کے کمیونی کیشن نیٹ ورک پر حملے کے بعد لازم ہوچکا ہے کہ اسرائیل کو سبق سکھایا جائے گا۔

امریکا نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ صورتِ حال بہت نازک ہے۔ لازم ہے کہ احتیاط اور نظم و ضبط سے کام لیا جائے۔ امریکی ایوانِ صدر کے ترجمان کیرن ژاں پیئرے نے کہا کہ فریقین کو ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا چاہیے۔ کوئی ایک معمولی سی غلطی کسی بڑی جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

اقوامِ متحدہ میں لبنان کے مشن نے سلامتی کونسل کے نام خط میں کہا ہے کہ لبنان کی طرف سے جن کمیونی کیشن ڈیوائسز کا آرڈر دیا گیا تھا اُن کی ڈلیوری سے قبل اسرائیلی خفیہ ادارے نے اُن میں دھماکا خیز مواد بھردیا تھا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی خفیہ ادارے نے پیجرز اور دستی ریڈیو سیٹس کے ذریعے لبنانی شہریوں کو نشانہ بنایا۔

تائیوان کے ادارے گولڈ اپولو پر لبنان کے لیے بنائے جانے والے پیجرز میں دھماکا خیز مواد بھرنے کی اجازت دینے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ اس ادارے کے سربراہ سُو چِنگ کوانگ کو گزشتہ روز حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی۔

پیجرز اور واکی ٹاکی ڈیوائسز میں دھماکوں نے لبنان میں 37 افراد ہلاک اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کا ایک نیا محاذ کھل گیا ہے۔ ایسے میں مشرقِ وسطیٰ میں مکمل جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔