حکمران آئینی ترامیم کرکے من پسند افراد کو نوازنا چاہتے ہیں، جاوید قصوری

94

لاہور(وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکمران ملکی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کی خاطر آئینی ترمیم کرکے اپنی پسند کے افراد کو نوازنا چاہتے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔پاکستان میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون تمام مسائل کی بنیادی جڑ ہے جس کو ختم کیے بغیر ملک و قوم ترقی نہیں کر سکتے۔اس ملک کی ایک طرف ملکی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے، کوئی بھی غیر ملکی ادارہ قرض دینے کو تیار نہیں، حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں تو دوسری جانب حکمرانوں نے بے حسی کی انتہا کر دی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی سیاسی پارٹی عوام کے حقوق کے لیے بات نہیں کررہی۔ عوام بنیادی حقوق کے لیے ترس رہے ہیں، ہم ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ حق کے غلبے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی حق دو تحریک کا حصہ بن رہا ہے، ہماری تحریک کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں بلکہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کے حقوق کی تحریک ہے اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکمران عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم نہیں کرتے۔ حق دو تحریک کے دوسرے مرحلے میں ممبر سازی مہم میں پچاس لاکھ افراد کو جماعت اسلامی کا ممبر بنائیں گے۔قوم ہمارا ساتھ دے تو ملک میں حقیقی تبدیلی لائیں گے۔ رابطہ عوام مہم میں نوجوانوں کو سب سے زیادہ ہدف بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے اور وہ تبدیلی صرف جماعت لاسکتی ہے اس کے لیے کہ ہمارے پاس منظم تنظیم اور مخلص ٹیم موجود ہے جس کا دامن ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہے۔ ملک میں فارم 47 کے ذریعے بدترین حکومت اور گورننس کو قائم کیا گیا ہے،ان ظالموں سے خیر کی توقع نہیں، عوام کو ان سے اپنا حق چھینا پڑے گا۔ اب قوم ان کی ڈنگ ٹپائو پالیسیوں پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ 76برسوں سے پاکستان کو جس بے دردی سے لوٹا گیا ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔مفادات کی سیاست نے ملک و قوم کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ظلم و ستم کے اس نظام نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے، جاگیر داروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے ساتھ مافیا ز نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ملک و قوم کو انتشار، سیاسی عدم استحکام اورانارکی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔یہ سلسلہ اگر نہ روکا گیا تو ملکی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔