آئینی ترامیم کا بل پاس ہونے سے ملک میں مارشل لاء لگ سکتا تھا، عمر ایوب کا دعویٰ

218

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر آئینی ترامیم کا بل پاس ہوجاتا تو ملک میں مارشل لاء نافذ ہوجاتا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ مسودہ ناقابل قبول ہے اور اعظم نذیر تارڑ اور بلاول بھٹو بھی مسودے کے بارے میں بے خبر تھے۔

عمر ایوب نے مزید کہا کہ خصوصی کمیٹی میں حکومتی عہدیداروں اور اتحادیوں کا منفی کردار رہا، جنہوں نے عوام کی بھلائی کی بجائے کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کیا اور ملک کے اہم مسائل کو نظرانداز کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے مثبت کردار ادا کیا جو قابل تحسین ہے اور اگر آئینی ترامیم کے معاملے میں کوئی مزید مسودہ آیا تو اس کا پارلیمنٹ میں ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ آئینی ترامیم کی وجہ سے ملک میں مارشل لاء لگ سکتا تھا اور آئینی معاملات کے حل کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنایا جانا چاہیے تھا۔ آئینی عدالت کے جج صدر زرداری مقرر کرتے اور اپنی مرضی کے قوانین بناتے، جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

عمر ایوب نے بتایا کہ آرٹیکل 8، 199، اور 200 کے ساتھ 57 آئینی ترامیم کی جا رہی تھیں لیکن کسی کو بھی مسودہ فراہم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں صرف موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی فیصلہ کیا جائے اور حکومتی اراکین کے پاس ان کے سوالات کے کوئی جواب نہیں تھے۔

لاہور جلسے کے حوالے سے عمر ایوب نے یقین دہانی کرائی کہ لاہور کا جلسہ ہر صورت ہوگا اور پی ٹی آئی کے بانی کا پیغام ہے کہ ورکرز جلسے کی تیاری کریں کیونکہ یہ جلسہ ہر صورت ہوگا۔