شیخ حسینہ کے ایک اور وفادار اسٹوڈنٹ لیڈر کو عوام نے مار ڈالا

166
Another student leader

بنگلا دیش میں سابق دورِ حکومت کے دوران مظالم ڈھانے والوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈھاکا کی جہانگیر نگر یونیورسٹی میں عوامی لیگ کے ایک اسٹوڈنٹ لیڈر کو مشتعل ہجوم نے مار ڈالا۔

شمیم احمد پر دو ماہ قبل طلبہ تحریک کے دوران حکومت کی ایما پر طلبہ مخالف مظاہرے کرنے کا الزام تھا۔ شمیم احمد کو ساور کے علاقے میں مشتعل نوجوانوں نے پکڑ کر بہیمانہ تشدد کے ذریعے مار ڈالا۔

8 ستمبر کو عوامی لیگ کے ایک اور اسٹوڈنٹ لیڈر عبداللہ المسعود کو بھی مشعل افراد نے گھیر کر تشدد کے ذریعے مار ڈالا تھا۔ عوامی لیگ کے پندرہ سالہ دورِ اقتدار میں مخالفین کو کچلنے کا سلسلہ رُکے بغیر جاری رہا تھا۔ عوامی لیگ نے اقتدار کے نشے میں چُور ہوکر مخالفین کو چُن چُن کر مارا تھا۔ اس معاملے میں سب سے زیادہ ستم رسیدہ جماعتِ اسلامی بنگلا دیش رہی جس کے قائدین کی پیرانہ سالی کا احترام بھی نہ کیا گیا اور بنگلا دیش کے قیام کی تحریک کے دوران پاکستانی فوج کا ساتھ دینے کی پاداش میں جعلی مقدمات کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

طلبہ تحریک کی کامیابی اور شیخ حسینہ کے مستعفی ہوکر بھارت فرار ہونے کے بعد سے اب تک بنگلا دیش کے طول و عرض میں عوامی لیگ کے دورِ اقتدار میں لوگوں پر ستم ڈھانے والوں کو چُن چُن کر مارا جاتا رہا ہے۔ شیخ حسینہ کے بہت سے جاں نثاروں اور وفاداروں کو عوام کے ہاتھوں یقینی موت سے بچانے کے لیے پولیس نے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا۔