روس پاکستان کو جدید زرعی مشینری فراہم کرے گا، فرٹیلائزر پلانٹس کی اپگریڈشن شامل

124

اسلام آاباد: روس نے پاکستان کو جدید زرعی مشینری فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہو اور زرعی پیداوار میں بہتری آئے، یہ اعلان روس کے نائب وزیر صنعت و تجارت الیکسی گروزدیو کیا ہے ۔

اسلام آباد میں گروزدیو اور پاکستان کے وزیر صنعت، پیداوار اور قومی تحفظ خوراک رانا تنویر حسین کے درمیان ملاقات کے دوران جدید مشینری کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔

دونوں حکام نے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا، خاص طور پر زرعی پیداوار میں بہتری لانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

رانا تنویر نے پاکستان کے زرعی شعبے کو جدید مشینری کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ حکومت روسی سرمایہ کاروں کو ملک میں تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

مشینری کے علاوہ، گروزدیو نے پاکستان کے فرٹیلائزر پلانٹس کی جدید کاری میں روس کی دلچسپی ظاہر کی اور پاکستانی کسانوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے تربیتی پروگرام فراہم کرنے کا عندیہ دیا۔

ایک علیحدہ ملاقات کے دوران، وزیر تجارت جام کمال خان سے بات کرتے ہوئے گروزدیو نے زرعی اور ریلوے مشینری کی برآمدات کے ساتھ ساتھ دھاتی مصنوعات میں مزید تجارتی تعاون کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

دونوں فریقوں نے آئندہ 26 تاریخ کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی پانچویں مشترکہ ورکنگ گروپ کی میٹنگ پر بھی گفتگو کی، جہاں دونوں ممالک معاشی تعاون کے نئے مواقع تلاش کریں گے۔

پاکستان کی حکومت روس کے تعاون سے کراچی میں ایک نئی اسٹیل مل قائم کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے اور دونوں ممالک نے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے ورکنگ گروپس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس سلسلے میں روسی فیڈریشن کے نائب وزیر صنعت و تجارت الیکسی گروزدیو نے بدھ کے روز وزیر صنعت، پیداوار اور قومی تحفظ خوراک رانا تنویر حسین سے ملاقات کی۔

پاکستان کے وزیر نے اپنے ہم منصب کو بتایا کہ حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز (PSM) کی 700 ایکڑ اراضی کو نئی اسٹیل مل کے قیام کے لیے مختص کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 1,887 ملین ٹن لوہے کے کافی ذخائر ہونے کے باوجود، پاکستان کو تقریباً 2.7 بلین ڈالر مالیت کا لوہا اور اسٹیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیل صنعت کی کارکردگی محدود ہے کیونکہ یہ بکھری ہوئی ہے، جس میں 600 چھوٹے یونٹس ہیں، اور یہ پرانی اور غیر موثر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔

نئی اسٹیل مل کے لیے تجویز کردہ مقام کراچی میں واقع ہے اور پورٹ قاسم کے قریب ہے، جو خام مال کی نقل و حمل کی لاگت کو کم کر دے گا۔

پاکستان کے صنعتی اور زرعی ماہرین روس کا دورہ کرنے والے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک اہم قدم ہے۔