راولپنڈی: پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے لاہور کے متوقع جلسے کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ یہ “آر یا پار” ہوگا، اگر جلسہ روکا گیا تو جیلیں بھر دی جائیں گی۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں کوئی بھی چیز بغیر جواز کے نہیں ہونی چاہیے اور آئینی عدالت کے معاملے پر بھرپور بحث ہونی چاہیے۔
عمران خان نے سپریم کورٹ کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ بھی تباہ ہو جائے تو پاکستان ایک “ریپبلک” بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ آئینی ترامیم صرف قاضی فائز عیسی کو بچانے کے لیے کی جارہی ہیں اور یہ سب کچھ رات کے اندھیرے میں نہیں ہونا چاہیے۔ اس طرح کی ترامیم آئین کے خلاف ہیں اور انہیں مکمل مشاورت کے بعد کیا جانا چاہیے تھا۔
جب صحافی نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے جانے اور آئینی عدالتوں کے قیام پر عمران خان کا مؤقف پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر چیز کا ایک تناظر ہوتا ہے۔ آج کے حالات میں آئینی ترامیم کا مقصد صرف ایک فرد کو بچانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ایسے فیصلے کرنے والے کم عقل افراد بہت کم دیکھے ہیں اور اس بات کا اشارہ دیا کہ ان ترامیم کا مقصد سپریم کورٹ کو ختم کرنا ہے۔
عمران خان نے لاہور کے جلسے کے بارے میں کہا کہ یہ “Do and Die” ہے اور اگر جلسہ روکا گیا تو وہ اور ان کی پارٹی جیل جانے کے لیے تیار ہیں۔ عوام کو بھی جیل جانے سے نہیں گھبرانا چاہیے۔
افغان قونصلر کے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہونے کے معاملے پر عمران خان نے کہا کہ یہ ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے، ملک کے بڑے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے آئینی ترمیم کو مسترد کرنے کے اعلان پر بھی ردعمل دیا اور کہا کہ انہیں سمجھتا ہوں کہ آپ مجھے ٹریپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ سیاست میں 28 سال کے تجربے سے اچھی طرح واقف ہیں۔