موساد کی نئی دہشت گردی

213

المیہ غزہ کو ایک برس پورا ہونے والا ہے۔ اس عرصے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شہری آبادی کا منظم قتل عام جاری رہا ہے۔ کوئی طاقت یا عالمی ادارہ اسرائیل کا احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اسرائیل کو تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کو امریکا سمیت کسی ملک نے ’’روگ‘‘ ایجنسی کا خطاب نہیں دیا چاہے وہ کسی بھی ملک کے قانون کی خلاف ورزی کرے۔ اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی نے ایران میں مہمان کے طور پر مقیم حماس کے سربراہ کو میزائل کے ذریعے شہید کیا۔ اب تازہ واردات میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ہزاروں پیجرز کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں تین ہزار افراد زخمی اور 9 افراد شہید ہوگئے ہیں۔ زخمی ہونے والے افراد میں لبنان میں ایرانی سفیر بھی شامل ہیں جن کی آنکھ ضائع ہوگئی۔ ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ نے تائیوان کی ایک کمپنی سے پیجر خریدے تھے، رابطے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، اسرائیل کا یہ عمل عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے اس بات کی تحقیق ضروری ہے کہ ایک تجارتی کمپنی کی مصنوعات کا ایسا دہشت گردانہ استعمال کس نے کیا ہے۔ حزب اللہ نے جس کمپنی کے پیجر خریدے ہیں اس نے اس بات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ڈیوائس ہم نے نہیں بنائے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جس کمپنی نے بھی پیجر میں دھماکا کیا اس کے برانڈ کو استعمال کرنے کا لائسنس ضرور لیا ہوگا۔ یہ واقعہ بھی اس بات کی شہادت ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی دہشت گردی کی واردات میںملوث ہے۔ اسرائیل اور ان کے سرپرست جدید ٹیکنالوجی کو انسانیت کی خدمت کے بجائے اسے اپنا غلام بنانے کے مشن پر ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا عالمی ادارے اسرائیل کے جواز کو قبول کرلیں گے۔ اس وقت پوری دنیا ٹیلی مواصلات کے لیے جدید ٹیلی فون استعمال کررہی ہے اس میں کئی منفی خطرات موجود ہیں اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے اپنے مخالفین کو ہلاک کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔