مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کا انعقاد ،پاکستان نے مسترد کردیئے

184

سرینگر /اسلام آباد(صباح نیوز/نمائندہ جسارت) مقبوضہ جموں و کشمیر میں10 برس بعد ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے‘ سخت ترین سیکورٹی انتظامات‘ پاکستان میں مقبوضہ کشمیر میںڈھونگ انتخابات کو مسترد کردیا‘صدر مملکت آصف علی زرداری سے مہاجرین کے وفد کی ملاقات‘عالمی برادری سے کشمیریوں پرمظالم بند کرانے اور استصواب کرانے کا مطالبہ‘۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںتین مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے لیے بدھ کو پہلے مرحلے میں 24 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق گزشتہ 7 انتخابات میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا، چیف الیکٹورل آفیسر پی کے پول کا پرامن پولنگ کا بھی دعویٰ۔تاہم، انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار عارضی ہیں ، دور دراز علاقوںاور پوسٹل بیلٹ سے حتمی رپورٹس موصول ہونے کے بعد اس میں جزوی اضافہ ہوسکتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 119 ہے تاہم 90 نشستوں پر براہِ راست انتخاب ہوں گے۔اسمبلی انتخابات کے لیے88لاکھ تین ہزار رجسٹرڈ رائے دہندگان ووٹ کے حق کا استعمال کریں گے۔جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں پانچ مخصوص نشستیں ہیں جبکہ24 نشستیں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے لیے مختص ہیں۔5 اگست 2019 کو بھارتی آئین کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو حاصل نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کے بعد پہلی بار ریاستی اسمبلی کے الیکشن ہو رہے ہیں۔انتخابات کا دوسرا مرحلہ 25 ستمبر اور تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو ہو گا جبکہ8 اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کا اعلان ہو گا۔انتخابات کے بعد حکومت کے قیام کے باوجود بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی سیکورٹی اور گورنر کی تعیناتی جیسے اہم فیصلے نئی دہلی کے ہاتھ میں رہیں گے۔ ریاستی اسمبلی سے منظور ہونے والے قانون کوتبدیل کرنے کا اختیار بھی نئی دہلی کے پاس رہے گا۔یاد رہے کہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے آخری انتخابات 2014 میں ہوئے تھے۔87 لاکھ مسلمان اکثریتی ووٹرز پر مشتمل اس علاقے میں بہت سے لوگ 2019 میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے کنٹرول مسلط کرنے کے حکم پر سراپا احتجاج ہیں۔دوسری جانب صدر مملکت سے ایوان صدر میں پاکستان میں مقیم مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کے وفد نے ملاقات کی۔ ایوان صدر کے ترجمان کے مطابق صدر مملکت نے مقبوضہ کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مسترد کردیا اور کہا کہ اسمبلی کے انتخابات کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہوسکتے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایسے انتخابات کشمیری عوام کیلیے ناقابل قبول ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ عالمی برادری مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرجوابدہ ٹھہرائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کیلیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ صدر مملکت نے کہا انتخابات غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کی بھارت کی حکمت عملی کا حصہ ہیں، ایسے اقدامات جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارتی اقدامات کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کو نہیں دبا سکتے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول تک اخلاقی، سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔صدر نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی اقدامات، قابض افواج مظالم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے، 8000 مہاجر خاندانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سہولت فراہم کریں گے۔