جماعت سلامی کاسندھ میں ڈاکوراج کیخلاف 21ستمبر کو دھرنے کا اعلان

47

سکھر(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین نے مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے کو پارلیمنٹ اور عدالتی نظام کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل جمہوری روایت کے منافی ہے۔ حکومت اس اقدام کے زریعے جمہوریت پر شب خون مارنے جارہی ہے، جو ملک و قوم اور خود حکمران جماعتوں کے لیے نقصان دہ ہوگا، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف بل پاس کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس وقت کراچی تاکشمور پورے سندھ میں ڈاکوراج ہے جس نے عام آدمی کا جینا دوبھر کردیا ہے۔جماعت اسلامی کے وفد نے قیام امن کے لیے ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ پولیس سے بھی ملاقات کی ہیں۔جماعت اسلامی حکومتی بے حسی اورڈاکوراج کے خاتمے کے لیے 21ستمبر کو کندھکوٹ میں امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی زیرقیادت دھرنا دے گی۔ حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تو جماعت اسلامی اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سکھر پریس کلب میں ضلعی امیر مولانا حزب اللہ جکھرو کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ پورا صوبہ سندھ بدامنی ولاقانونیت کی آگ میں جل رہا ہے،خاص طورپربالائی سندھ کے اضلاع گھوٹکی،کشمور،شکارپوراورجیکب آباد میں عملی طور ڈکوراج قائم ہے، اس کے اثرات سے ضلع سکھربھی اب محفوظ نہیں رہا ہے کسی بھی شہری کی جان ومال اورعزت وآبرومحفوظ نہیں ہے۔جیکب آباد میں پولیوورکرخاتون کے ساتھ درندگی کا واقعہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، اس سے قبل اسی شہر میں معصوم بچی حسینہ کھوسہ کو حوس کانشانہ بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا ۔پکے سے اغواکرکے کچے میں جس طرح لوگوں کو زنجیروں کے ساتھ باندھ کروڈیوزبناکررشتے داروں کو بھیجی جاتی ہیں ایسا لگتا ہے صوبہ سندھ میں آج بھی جنگل کا قانون ہے۔اغوابرائے تاوان سندھ میں ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے اس وقت بھی درجنوں افراد ڈاکوئوں کے چنگل میں ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ پکے کے ڈاکوئوں کی سرپرستی کے بغیر کچے کے ڈاکو کچھ بھی نہیں کرسکتے۔سندھ کی ترقی خوشحالی اورروزگار امن سے وابستہ ہے ،ڈاکوراج سندھ دشمنی ہے ۔بدامنی کی وجہ معمول کی زندگی تعلیم اورکاروبار سخت متاثر ہوتا ہے۔امن وامان کے نام پر سالانہ بھاری بجٹ اورڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کے نام پراربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ حکومت قیام امن میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔شہری عدم تحفظ کاشکار ہیں ،صرف کراچی شہرمیں گزشتہ 8ماہ کے دوران 450افرادکاقتل ہوا ہے، اکثر ڈاکوئوں سے مزاحمت پر قتل کردیے گئے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ڈاکوئوں اوران کے سرپرستوں کے خلاف بلاتفریق نتیجہ خیز آپریشن کیا جائے اورساتھ ہی مقامی ظالم وڈیروں ،پولیس میں موجود کالی بھیڑیوں اورڈاکوئوں کا نیٹ ورک ختم کیاجائے تاکہ سندھ ترقی اورعوام کوئی سکھ کا سانس لے سکیں۔انہوں نے کہا کہ کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کو حکمران جماعت پی پی پی کی سرپرستی حاصل ہے، وہ پچھلے 18 سال سے سرپرستی کر رہے ہیں اور کچے اور پکے کے عوام کو لوٹ رہے ہیں، ظالمانہ استحصالی نظام اور استحصال کرنے والوں سے نجات کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں گے اور ایسے حکمرانوں کو نکال باہر کریں گے۔قبل ازیں پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی نے ان کا خیر مقدم کرتے سندھ کا روایتی تحفہ ٹوپی اور اجرک پیش کیا اور خیرمقدمی کلمات میں پریس کلب کی پیشہ ورانہ صحافتی سرگرمیوں اور آزادی صحافت کے لیے جدوجہد سے آگاہ کرتے ہوئے آزادی صحافت کے لیے سکھر کے صحافی جان محمد مہر کو شہید کیا جانے کا بطور خاص تذکرہ کیا۔