کابینہ کی منظوری نہ ملنے تک ڈرافٹ فائنل نہیں ہوتا، وزیر قانون

162

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ کی منظوری نہ ملنے تک ڈرافٹ فائنل نہیں ہوتا۔

اسلام آباد میں وکلاء کی نمائندہ تنظیموں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا موجودہ پیکج ابھی عارضی ہے اور اس کی منظوری کابینہ سے ہونا باقی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فروری کے آخر میں پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں عدالتی اصلاحات کا مطالبہ سامنے آیا، جو پیپلز پارٹی کے منشور کا بھی حصہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے نامکمل ایجنڈے پر کام کرنے کا کہا گیا ہے اور عدالتی اصلاحات پر سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے۔

وزیر قانون نے وضاحت کی کہ آئینی ترمیم کے مختلف مراحل ہوتے ہیں اور وکلاء بہتر جانتے ہیں کہ قانونی ڈرافٹ عارضی ہوتا ہے جب تک اسے پارلیمنٹ اور کمیٹیوں کے ذریعے منظور نہ کر لیا جائے۔ یہ معاملہ آئینی ترمیم کا ہے جس کی منظوری دو تہائی اکثریت سے لینی ہوگی۔

انہوں نے ایپکس کمیٹی میں ہونے والی عسکری قیادت کے ساتھ گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے پر اپنی کارکردگی کا دفاع کیا اور کہا کہ ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کے گھر بھی ہیں۔ اس پر عسکری قیادت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہداء کے ترانے کافی نہیں ہیں بلکہ عملی اقدامات ضروری ہیں۔

وزیر قانون نے آئینی عدالت کے قیام کی بھی تجویز دی، جس کے تحت آئینی مسائل کے حل کے لیے مخصوص عدالتیں تشکیل دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بار کونسلز اور قانونی ماہرین سے رہنمائی لی جائے گی تاکہ آئینی عدالت کا بہتر ماڈل پیش کیا جا سکے۔