آئینی ترامیم پاس کرانے کیلیے حکومتی جتن قابل مذمت ہیں، حافظ نعیم الرحمٰن

94
there will be protests in Islamabad

لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پاس کرانے کیلیے حکومتی جتن قابل مذمت ہیں۔

منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کے لیے حکومت نے جو طریقہ کار اور جتن اختیار کیے قابل مذمت ہیں، ارکان پارلیمنٹ کو اب تک دھمکیاں مل رہی ہیں۔ پارلیمان کو منڈی نہ بنایا جائے، سپریم کورٹ میں مرضی کے چیف جسٹس، ججز لا کر مرضی کے فیصلے لینے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کی لوٹ سیل نہیں ہونے دیں گے، اسٹیل مل، ریلوے اور دیگر ادارے تباہ کرنے والوں کو لٹکایا جانا چاہیے۔ کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن دنیا میں نجکاری بدترین مثال ہے۔ سودی معیشت کے خاتمے کے حوالے سے عدالتی فیصلے کو نصف مدت گزر گئی حکومت نے تاحال کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ دبئی لیکس میں ملوث لوگ منی ٹریل دیں۔ سپریم کورٹ کے حوالے سے آئینی ترمیم، پرائیویٹائزیشن، سودی نظام اور دبئی لیکس پر قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے قوم کو حقائق اور حکمت عملی سے آگاہ کریں گے۔

امیر جماعت نے کہا کہ راولپنڈی معاہدے کی 45روز کی مدت ختم ہونے میں 5 دن رہ گئے، عملدرآمد نہ ہوا تو 23ستمبر کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔جماعت اسلامی کے پاس معاہدے پر عملدرآمد کرانے کے لیے شٹرڈاؤن، پہیہ جام اور لانگ مارچ سمیت کئی آپشنز ہیں، حکومت کے پاس سوائے عوام کو ریلیف دینے کے کوئی آپشن نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کو ہفتہ یکجہتی فلسطین منایا جائے گا۔ رواں ماہ ممبر شپ جاری رہے گی، عوام کا بھرپور رسپانس مل رہا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اورامیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ نیت ٹھیک ہوتو جاگیرداروں پر ٹیکس لگا کر، شرح سود کو ایک ڈیجٹ پر لا کر کے، آئی پی پیز معاہدوں میں کپیسٹی چارجز ختم کرکے اور حکمران اپنی عیاشیاں اور مراعات کم کرکے اربوں روپے بچا کر عوام کو بجلی کی قیمتوں پرنصف سے زائد ریلیف دے سکتے ہیں۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ بھاری بھر کم پٹرولیم لیوی کا کوئی جواز نہیں بنتا، پٹرول کی قیمتوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ کے ریٹس کے مطابق کمی کی جائے۔ اداروں کو تباہ کرکے کہا جاتا ہے کہ انہیں بیچ دو، قومی اداروں کی فروخت نہیں ہونے دیں گے،تباہی کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے، ملک پرمسلط حکمران عوام کو مزید بے وقوف نہیں بنا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ فارم 47 سے آئے ہوئے لوگوں کی کوئی ساکھ نہیں، جماعت اسلامی نے قانونی امور اور پرائیویٹایزیشن کے عمل کی جانچ پڑتال کے لیے 2 الگ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، حقائق جلد عوام کے سامنے لائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں تعلیم کوبھی برائے فروخت کردیا گیا ہے13ہزار سکولوں کو پرائیویٹایز کیا جارہاہے، صوبائی حکومت کہتی ہے کہ مانیٹرنگ کریں گے،اگر ان میں مانیٹرنگ کی اہلیت ہوتی تو اسکول تباہ نہ ہوتے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی مظالم کو ایک سال ہوجائے گا، حکومت سے کہیں گے کہ وہ خود ہفتہ یکجہتی فلسطین منانے کا اعلان کرے، تمام پارٹیوں اور طبقہ ہائے فکر سے بھی رابطے کریں گے، تمام پاکستانی ان ایام میں ہونے والی یکجہتی میں بھرپور شرکت کریں، اپنے گھروں، دفاتر وغیرہ سے باہر نکل کر فلسطینیوں کے حق میں کھڑے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ممبرشپ مہم کو اوورسیز، خواتین اور مینارٹیز میں بھی بے پناہ پزیرائی مل رہی ہے،آج سے مہم کو مزید ایکیٹو کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججز کے بارے میں پارٹیز سے وابستگی کا تاثر کسی صورت قائم نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس خود ہی وضاحت کردیں کہ وہ کسی آئینی ترمیم کی صورت میں بھی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے بلکہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے تو موجودہ بحران خودبخود ختم ہوجائے گا