جتنا کنٹری بیوشن،اتنی کم از کم پنشن، چیئرمین EOBIکا اہم فیصلہ

333

نجی شعبہ میں خدمات انجام دینے والے رجسٹرڈ ملازمین کو ان کی ریٹائرمنٹ،معذوری میں تاحیات ضعیف العمر پنشن اور تاحیات معذوری پنشن اور ان کی وفات کی صورت میں ان کے شریک حیات کو تاحیات پسماندگان پنشن ادا کرنے والے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI)،زیر نگرانی وزارت بیرون ملک پاکستانی وترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان کے چیئرمین فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر) خاقان مرتضیٰ نے کم از کم پنشن کی شرح کے متعلق کنٹری بیوشن کی تخفیفی شرح کے حوالہ سے جاری کیے گئے ادارہ کے پچھلے سرکلر نمبر 02/2018 بتاریخ یکم نومبر 2018ء کو فوری طور پر واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں نئی ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام رجسٹرڈ آجران کی جانب سے ان کے اداروں میں خدمات انجام دینے والے بیمہ دار افراد کی مد میں جس شرح سے موجودہ کنٹری بیوشن ادا کیا جارہا ہے اب اسی کی بنیاد پر کم از کم پنشن کے کیسز منظور کیے جائیں گے۔ جیسا کہ انہوں نے چھ برس قبل بذریعہ اپنے مکتوب نمبر HO/CS/Directives/2018/260

بتاریخ 13 جولائی 2018ء کو اعلیٰ افسران کو ہدایات جاری کی تھیں۔

لہٰذا اب کم از کم پنشن کے تمام کیسز 13 جولائی 2018ء کو جاری شدہ ہدایات کے مطابق کنٹری بیوشن کی اسی شرح کے مطابق منظور کیے جائیں گے جیسا کہ رجسٹرڈ آجران کی جانب سے اپنے بیمہ دار افراد کی مد میں کنٹری بیوشن جمع کرایا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں 26 جولائی 2024ء کو چیئرمین سیکرٹریٹ ہیڈ آفس کراچی کے افسر عمران محسن، ڈائریکٹر کوآرڈینیشن کے دستخط سے سرکلر نمبر 01/2024 جاری کیا گیا ہے۔ جس میں ای او بی آئی کے تمام ڈپارٹمنٹس کے سربراہان،کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے تینوں بینی فٹس اینڈ کنٹری بیوشن دفاتر، کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں قائم تینوں ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹیز، ڈی ڈی جی، آئی ٹی ہیڈ آفس اور ملک بھر کے 40 ریجنل آفسوں کو بیمہ دار افراد کے لیے کم از کم پنشن کی منظوری سے متعلق نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

اس سلسلے میں ای او بی آئی کے سابق افسر تعلقات عامہ اور ماہر پنشن اسرار ایوبی نے تفصیلات سے اگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ای او بی آئی کے موجودہ چیئرمین فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر)خاقان مرتضیٰ جو اس سے قبل بھی ادارہ میں چیئرمین کی حیثیت سے تعینات رہ چکے ہیں۔انہوں نے چھ برس قبل چیئرمین کی حیثیت سے 13 جولائی 2018ء کو اپنے دستخط سے دو صفحات پر مشتمل ایک حکم نامہ بعنوان ’’پنشن کی شرح، کنٹری بیوشن کی تخفیفی شرح کنٹری بیوشن ‘‘ جاری کیا تھا۔ جس کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حقوق انسانی سیل میں دائر پٹیشن نمبر19731-P آف 2014ء (آئینی پٹیشن نمبر 35 آف 2013ء مورخہ 28 اپریل 2015ء) میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل میں اس وقت کے پنشن فوائد پانے والوں کی پنشن میں اضافہ کرکے میں 5,250 روپے ماہانہ کم از کم پنشن مقرر کی گئی تھی۔ یہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایک خصوصی امداد تھی اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر پنشنرز کی تلافی کرنے کے لیے ایک بار کا سمجھوتا تھا جیسا کہ اس حکم نامہ میں کہا گیا تھا۔ پنشن میں مجوزہ اضافہ وفاقی وزیر خزانہ کی تشکیل کردہ اور اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس کے سفارشات کردہ مختلف پیرا میٹرز اور اقدامات پر مبنی تھا۔

پنشن میں سفارش کردہ اضافہ کی بنیاد کنٹری بیوشن کی شرح میں اضافہ کے لیے فوری طور پر کم از کم اجرت کو بڑھا کر 12ہزار روپے ماہانہ کرنا تھا اور وفاقی حکومت نے فوری طور پر کم از کم اجرت میں اضافہ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔

2- بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اور کیس نمبر CMA No.24-25 آف 2013ء میں فنانس بلوں کے ذریعہ ای او بی ایکٹ مجریہ 1976ء میں کی جانے والی تمام ترامیم کو خارج از اختیار (ultra vires) قرار دیدیا تھا۔

3- ای او بی ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 22، 22-B اور 23 کے تحت پنشن کی شرح کا حساب بیمہ دار فرد کی پچھلے 12 ماہ کی اوسط کم از کم اجرت کے مطابق لگایا جاتا ہے۔ لہٰذا ای او بی آئی اب پنشن فارمولہ کے عین مطابق پنشن کا حساب کرنے کا پابند ہو گا۔ اگر کوئی رجسٹرڈ آجر اپنے بیمہ دار فرد کی مد میں ای او بی آئی کو ماہانہ کم از کم اجرت 13ہزار روپے کے حساب سے کم ماہانہ کنٹری بیوشن ادا کرتا ہے تو اس قسم کی کم از کم پنشن کے کیسز نظر ثانی ہوکر نیچے کی طرف جائیں گے۔

4- ای او بی ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 21 کے مطابق پنشن اور کنٹری بیوشن کی شرحیں ایکچوریل ویلیویشن کے بغیر تبدیل نہیں کی جائیں گی۔ جبکہ ای او بی آئی درج بالا دفعہ کے تحت ایکچوریز کی سفارشات پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ ایکچوریز نے اپنی رپورٹ میں پنشن فنڈ پر سخت اثرات کا ذکر کیا ہے اور کنٹری بیوشن کی شرح میں کمی سے منفی اثرات کا اعلان بھی کیا ہے اور اس صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے پنشن میں اضافہ کی سفارش نہیں کی۔ بوجہ اس پیچیدگی اور خلاف قاعدگی کے ای او بی آئی نے اپنی قانونی مشیر سے بھی قانونی رائے طلب کی تھیں۔جو سپریم کورٹ آف پاکستان میں مختلف پنشن کیسوں میں ای او بی آئی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ فاضل قانونی مشیر نے اس معاملہ پر درج ذیل رائے دی۔

’’ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ کی روشنی میں ای او بی آئی کا کنٹری بیوشن 2005ء کی کم از کم اجرت پر پیچھے چلاگیا ہے اور اگر ای او بی آئی اسی طرح سے 5,250 روپے ماہانہ پنشن کی ادائیگی کرتا رہا تو اس بات کا یقینی خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ای او بی آئی فنڈز آئندہ چار برسوں میں ختم ہو جانا شروع ہو جائے گا یعنی 2022ء تک۔

لہٰذا درج بالا پس منظر میں یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ای او بی آئی کو اس شرح سے پنشن کی ادائیگی شروع کرنی چاہیے جیسا کہ فنانس ایکٹ 2005ء کے ذریعہ ترامیم لائے جانے سے قبل ادا کی جارہی تھی۔

اس قانونی رائے کی روشنی میں چیئرمین EOBI نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ لہٰذا درج بالا غور و خوض کی روشنی میں، قانونی رائے، معزز عدالتوں کے فیصلوں اور پنشن کی منظوری میں کسی قسم کی تفریق کو دور کرنے کے لیے حکم دیا جاتا ہے جو کہ یکم جولائی 2018ء سے موثر بعمل ہوگا کہ:

1- سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل میں کم از کم اجرت 13,000 روپے ماہانہ ادا کرنے والے رجسٹرڈ آجران کے بیمہ دار افراد کے لیے کم از کم پنشن 5,250 روپے منظور کی جائے گی۔

2- جبکہ کم از کم پنشن کے دیگر تمام کیسوں میں موجودہ کنٹری بیوشن کی اس شرح کے متماثل منظوری دی جائے گی جس شرح سے رجسٹرڈ آجران اپنے بیمہ دار افراد کی مد میں ای او بی آئی میں ماہانہ کنٹری بیوشن جمع کرا رہے ہیں۔

کسی ابہام کی کی صورت میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں قائم ای او بی آئی کے متعلقہ بینی فٹس اینڈ کنٹری بیوشن کے دفاتر سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔