دبئی کے 90 کی دہائی کے مشاعروں کی سنہری روایت زندہ ہوگئی

89

اپلاس ادب (Applause Adab) نے HBL اور SHARAF EXCHANGE کے ذریعے دبئی مشاعرے کی شمع پھر سے روشن کردی دبئی، 7 ستمبر 2024 – کودبئی کی ادبی فضاؤں میں ایک بار پھر مشاعرے کی روایت کو زندہ کیا گیا، جب پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں یہ کارپوریٹ مشاعرے کا تیسرا ایڈیشن تھا، جو اپنے وقار اور ادبی شان و شوکت میں پچھلی تقریبات کو بھی پیچھے چھوڑ گیا۔

اس شام کو ملک اور بیرونِ ملک کے ممتاز شعراء کی شرکت نے یادگار بنا دیا، محترم انور شعور نے صدارت کی اور نظامت کا فریضہ تجربہ کار شاعر اور کنوینر منصور عثمانی نے نہایت شائستگی اور مہارت کے ساتھ ادا کیا، دیگر شعراء میں منظر بھوپالی، فرحت عباس شاہ، راجیش ریڈی، پاپولر میرٹھی، اقبال اشعر، ندیم بھابھا، محشر افریدی، طارق قمر، فوزیہ رباب، اور ظہیر مشتاق رانا شامل تھے، جنہوں نے اپنے کلام سے حاضرین کے دل موہ لیے۔

ایچ بی ایل کے سربراہ برائے ترسیلات حکمت عملی، خاقان محمد خان اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے۔ شرف ایکسچینج کے سی ای او، عمادالملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے Applause Adab کے اس مشاعرے اور دیگر ادبی سرگرمیوں کے ذریعے ثقافتی اور ادبی رشتوں کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے “گنگا-جمنی تہذیب” کی اہمیت پر روشنی ڈالی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ فرحت عباس شاہ کی کتاب (شام کے بعد) کا دیوناگری رسم الخط میں اجراء کیا گیا، جس کا مقصد اردو ادب اور ان لوگوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ہے جو اردو سے محبت تو کرتے ہیں مگر اردو رسم الخط سے ناواقف ہیں۔

اعجاز شاہین کو امارات میں اردو زبان کے فروغ کے لیے ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں “محسنِ اردو” ایوارڈ سے نوازا گیا۔

تقریباً 1000 شائقین موجود تھے، جن میں نوجوان اور بزرگ دونوں شامل تھے۔ مشاعرہ رات 9 بجے شروع ہوا اور مسلسل پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔ سامعین کا جوش و خروش ایک لمحے کے لیے بھی کم نہ ہوا، اور وہ پوری رات خوبصورت اور معانی خیز شاعری پر داد دیتے رہے۔

تقریب کی میزبانی کا شرف محترمہ ترنم احمد کو حاصل ہوا، جنہوں نے اپنی دلکش اندازِ بیان سے محفل میں چار چاند لگا دیے۔