آج سے دو سال قبل عید کے دوسرے دن والد محترم کو اچانک دل کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا، مسلم ڈاکٹرز عید کی خوشیاں منانے میں مصروف تھے، چارو ناچار ربوہ کا رُخ کرنا پڑا، جہاں پر عملہ پوری طرح متحرک تھا، مذہب اور اختلاف اپنی جگہ مگر بلاشبہ یہ ایک بہترین اسپتال ہے، جہاں پر ہر کسی کا بلاتفریق علاج کیا جاتا ہے یہ الگ بات ہے اقلیت والوں (یعنی ان کے اپنے افراد) سے برائے نام چارجز لیے جاتے ہیں اور اکثریت والوں سے جی بھر کر معاوضہ لیا جاتا ہے، مگر علاج بہترین کیا جاتا ہے۔
سرگودھا، فیصل آباد ڈویژن کی اکثر آبادی یہیں کا رُخ کرتی ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہیں ہم اچھا نہیں سمجھتے۔ یہ واقعہ گزشتہ دنوں مینار پاکستان پر 7 ستمبر 1974 کے 50 سال پورے ہونے پر ایک شاندار بلکہ فقیدالمثال جلسہ ٔ عام منعقد ہونے پر یاد آگیا۔
بلاشبہ7 ستمبر ہماری تاریخ وہ سنہرا باب ہے جس پر بجا طور پر ہمیں فخر ہے، اس دن ہمیں ایک صدی سے جاری جدوجہد کا ثمرہ ملا، یہ وہ تحریک تھی جس نے پاکستان میں موجود تمام مسلمان فرقوں کو ایک وحدت میں پرودیا، وہ جو ایک دوسرے کو کافر کہتے تھے اس عظیم مشن کے لیے ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں پڑھنے لگ گئے، اس دن شہدا کا خون رنگ لایا اور امت مسلمہ کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ مگر اس کے بعد کیا ہوا، جی ہاں اس کے بعد ہم پھر خواب غفلت کا شکار ہوگئے، ہم جلسے، جلوسوں، حلوے، بریانی کھا کر یہ دن منا تے رہے اور آج تک منا رہے ہیں اور اسی کو مذہب، عبادت سمجھ کر خود کو جنت کا حقدار قرار دے کر چین کی نیند سوجاتے ہیں، آج 50 سال کے بعد ہماری غفلت کا ثمرہ یہ ہے کہ ہم عالمی معیار کے ایسے اسپتال نہ بنا سکے جہاں پر بہترین علاج ہوسکے، جو سفارش سے پاک ہوں، ہم نے معاشی میدان میں آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کی، ہم نے اپنے تعلیمی اداروں کی بہتری کی طرف توجہ نہیں دی، جبکہ 7 ستمبر کو شکست کھانے والے ایک دن چین سے نہیں سوئے، انہوں نے ایک دن سوگ میں نہیں گزارا، پارلیمنٹ میں شکست کے بعد انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر شکست دینے کے لیے کمر کس لی، وہ تعلیم کے میدان میں آگے سے آگے بڑھتے چلے گئے، پاکستان اور پاکستان کے باہر انہوں نے صنعتوں کا جال بچھا دیا، صحت کے میدان میں انہوں نے فقیدالمثا ل ترقی کی، اور آج حالت یہ ہے جن لوگوں نے 7 ستمبر 1974 کا سورج دیکھنے کے لیے اپنا خون دیا، سر دھڑ کی بازی لگائی ان کی نسلیں، نادانستہ طور پر قادیانیوں کی بنی ہوئی اشیا کھانے پر مجبور ہیں، مسلمانوں کے بچے ربوہ میں بھاری رقوم دے کر علاج کرواتے ہیں، یہاں پر میں خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا مولانا منظور احمد چنیوٹی صاحب کو جنہوں نے اس ضرورت کا ادراک کیا اور اپنا تن، من، دھن قربان کرکے سرگودھا میں ’’رحمتہ للعالمین اسپتال‘‘ بنایا مگر آج اس اسپتال کے بارے میں ایک عام تاثر یہ ہے کہ اس میں بغیر سفارش کے علاج مشکل ہوجاتا ہے، اس منفی تاثر کوختم کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ سادہ لوح اور غریب مسلمان یہاں کا رخ کریں اور اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال سے فائدہ اٹھائیں۔ اہل خیر اس اسپتال کو جدید سے جدید تر بنانے کے لیے اپنا مال خرچ کریں اور اس جیسے مزیداور جدید اسپتال بنائیں جہاں پر آسان اور بہترین علاج ہوتاکہ علما کو ربوہ کے خلاف فتوے دینے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔
میں انتہائی ادب ملتمس ہوں علمائِ کرام سے کہ 7 ستمبر ضرور منائیں، جلسے، جلوس، سیمینارز منعقد کریں، امت کو آگاہی دیں مگر خداراہ، خداراہ، دن منانے سے آگے بھی نکلیں، تقریروں، بیانوں سے آگے کی سوچیں، امت کو عملیت پسندی کی ترغیب دیں، امت کو معاشی ترقی، معاشی انقلاب کے لیے قائل کریں، بچوں کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے تیار کریں، اہل خیر، صاحب استطاعت لوگوں کو چندے کے بجائے اس بات قائل کریں کہ وہ چندے دینے کے بجائے جدید اسپتال تعمیر کریں، صنعتیں لگائیں، امت کو لنگر خانوں کے بجائے، رمضان المبارک میں صدقے اور خیراتوں، جلسے، جلوسوں کو منعقد کرنے کے لیے مالی معاونت کی بجائے باعزت روزگار مہیا کرنے کے لیے امت کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے، نوجوانوں کو صلاحیتوں سے مزین کریں، اپنا پیسہ انسانی وسائل کی ترقی کے لیے لگا کر جنت کمائیں، صنعتوں کا جال بچھا کر آخرت سنواریں، علما امت کو بتائیں زکوٰۃ دینا بھی فرض ہے اور مستحق تک پہنچانا بھی فرض ہے اور ان سب کاموں کے لیے 7 ستمبر، مذہبی تہواروں پر جلسے منعقدکرنے کی ضرورت نہیں ہے، اگر ہر عالم دین اپنے جمعے کے خطبوں میں ایسے عملی موضاعات کا انتخاب کرے تو بھی امت عملیت پسندی کی طرف مائل ہوجائے گی اور بقول شاعر ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘ اور وہ دن دور نہیں جب ہمارا ہر دن سات ستمبر ہوگا اور ہمیں سات ستمبر کے پرچار کی ضرورت نہیں ہوگی۔ آئیے ہم عہد کریں کہ ہم اپنے اردگرد علما کو اس بات پر قائل کریں گے کہ برائے کرم امت کو عملیت پسند بنانے کے لیے، آج کے نوجوان کو موبائل کی دنیا سے نکال کر موبائیلائز کرنے کے لیے اپنی اپنی سطح پر متحرک ہوں گے۔ اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔