اسرائیل کا دفاعی نظام پھر ناکام،حوثیوں کا ہائپر سونک میزائل سے حملہ،متعدد یہودی زخمی

270
یمن کے دارالحکومتصنعامیں فلسطینیوںسے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے میں لاکھوںافراد شریک ہیں
یمن کے دارالحکومتصنعامیں فلسطینیوںسے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے میں لاکھوںافراد شریک ہیں

صنعا /غزہ /تل ابیب /میڈرڈ /دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا جو تل ابیب کے قریب ایک مقام پر گرا جس کے بعد ایک کھلے علاقے میں آگ بھڑک اٹھی‘ جبکہ متعدد یہودی زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یمن سے آنے والے میزائل کو روکنے کے لیے اسرائیلی فضائی دفاعی نظام فعال کیاگیا تھا جس نے یمنی میزائل کو گرانے کے لیے بہت سے راکٹس داغے مگر وہ میزائل کو گرانے میں ناکام رہے۔ خبر کے مطابق میزائل اسرائیل کی حدود میں داخل ہوتے ہی اسرائیلی دفاعی نظام کے تحت سائرنز بجنا شروع ہوئے اور حملے کے خوف سے ایک ہی وقت میں لاکھوں اسرائیلی ملک کے مختلف حصوں میں قائم کی گئی محفوظ پناہ گاہوں کی طرف دوڑے جس کے باعث 9 افراد زخمی بھی ہوئے۔ یمنی باغیوں کے حملے کے بعد حوثی ترجمان یحییٰ ساری نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے اپنے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے جافا کے علاقے کو نشانہ بنایا اور اپنا ٹارگٹ حاصل کرلیا‘ ہمارے فائر کیے گئے ہائپر سونک میزائل نے 2000 کلومیٹر سے زاید کا سفر صرف 11 منٹ 30 سیکنڈ میں طے کیا اور اسرائیل میں اپنے ٹارگٹ تک پہنچا اور اس نے پہلی مرتبہ 20 لاکھ اسرائیلیوں کو ایک ہی وقت میں محفوظ پناہ گاہوں میں جانے پر مجبور کیا۔دوسری جانب لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملے جاری ہیں اور حوثیوں کے حملے کے بعد حزب اللہ نے بھی گزشتہ روز شمالی اسرائیل کے علاقوں پر 40 راکٹ داغے جس کے باعث مختلف علاقوں میں آگ لگ گئی اور کچھ گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ حزب اللہ کے حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان سے 40 راکٹس شمالی اسرائیل کی جانب فائر کیے گئے جن میں سے کچھ راکٹس مار گرائے گئے اور کچھ خالی علاقے میں گرے۔ اسرائیلی فورسز کی غزہ کے اطراف میں گولہ باری گزشتہ روز بھی جاری رہی، 24 گھنٹے کے دوران مزید 24 فلسطینی شہید جبکہ 57 افراد زخمی ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں کی نصیرات میں ابوسرار جنکشن کے اطراف شدید بمباری کی، جبالیہ میں گھر کو نشانہ بنایا، جبکہ زیتون کے نواحی علاقے میں بھی شدید حملے کیے۔ میڈیا کے مطابق اسرائیلی مظالم میں اب 41 ہزار 206 فلسطینی شہید جبکہ 95 ہزار337 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔دوسری جانب اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی، مظاہرین نے غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں جس کے نتیجے میں 15 مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ اسرائیل- فلسطین تنازع کے 2 ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے لیے یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہی میں مسلمان، یورپی ممالک کے وزرا کی ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں اہم بیٹھک ہوئی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا ’ہم مل کر ان ٹھوس اقدامات کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں اس مقصد کی طرف پیش رفت کرنے کے قابل بنائیں گے‘عالمی برادری کو مشرق وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کی جانب فیصلہ کن قدم اٹھانا ہوگا۔ اس اجلاس میں فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفی اور سعودی عرب، مصر، قطر اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے شرکت کی گئی، جو کہ غزہ کے لیے عرب اسلامی رابطہ گروپ کے رکن ہیں، اس کے علاوہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہان بھی اجلاس میں موجود تھے۔یورپی یونین کی نمائندگی خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کی، آئرلینڈ، ناروے، سلووینیا اور اسپین کے وزرائے خارجہ بھی اجلاس میں شریک تھے۔اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے یمن کے حوثیوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں نقصان پہنچانے والے غزہ کو دیکھ لیں‘ ہمیں نقصان پہنچانے والے بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں‘ یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل پہلے ہی حملہ کرچکا ہے، اسرائیل لبنان سرحد کو بھی جلد محفوظ بنائیں گے۔ اسرائیل کے شہر رملہ میں ایک بڑے اسٹور اور رہائشی عمارت کے درمیان کھڑی کار میں ہونے والے بم دھماکے میں 4 افراد ہلاک اور کم از کم 8 زخمی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کار میں بھاری مقدار میں بارودی مواد بھرا گیا تھا جو دھماکے سے پھٹ گیا۔ کار میں کوئی شخص موجود نہ تھا اور نہ ہی یہ معلوم ہوسکا کہ یہ کار کس کی تھی۔ متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد فلسطین کی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے کسی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید النہیان نے ویب سائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کیا۔