جماعت اسلامی نے شرح سود میں معمولی کمی کا فیصلہ نا پسندیدہ قراردیدیا

154

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سودمیں معمولی کمی کے فیصلے کوناپسنددیدہ قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قرآن وسنت ودستورپاکستان اورشریعت کورٹ کے فیصلے کے مطابق سود کو ختم کرکے اسلامی معیشت کورائج کرنے کے اقدامات کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔ سود کی وجہ سے نہ صرف معیشت کی زبوں حالی ومہنگائی کا طوفان ہے بلکہ ملکی بجٹ کا زیادہ ترحصہ قرضوں اورسود کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے سودی نظام اوربینکاری سسٹم نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہوا ہے اوراس کے نتیجے میں مہنگائی بیروزگاری اورغربت کا سیلاب ہے۔سود نے معیشت کی کمر توڑکررکھ دی ہے سودی نظام سے پاکستانی معیشت کو بہتری کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔جب تک سودی نظام سے نجات حاصل نہیں کی جاتی اس وقت تک معیشت بحال نہیں ہوسکتی۔انہوں نے ایک
بیان میں کہاکہ ملک کے دستور میں واضح لکھا ہے کہ قرآن وسنت کے خلاف کچھ بھی نہیں ہوگا مگر یہاں اس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ معاشی بدحالی اورقدرتی آفات بھی اسی کا نتیجہ ہیں اس لیے سودی نظام معیشت اورآئی ایم ایف سے نجات کے بغیر ملک کبھی بھی اپنے پائوں پر نہیں کھڑا ہوسکتا ہے۔سودی قرضوں کی وجہ سے ملک میں بے برکتی،بے روزگاری اورغربت وافلاس کے ڈیرے ہیں۔ہرپیداہونے والا بچہ آئی ایم ایف کا مقروض ہے۔ستم ظریفی یہ کہ قرض حکمراں لیکر اپنی عیاشیوں وشاہانہ اخراجات پرلگاتے ہیں مگر اس کا خمیازہ ملک کے غریب عوام مہنگائی بیروزگاری اور ظالمانہ ٹیکسزکی صورت میںبھگتتے ہیں جو کہ ظلم کی انتہا ہے۔حکمران ٹولہ تو بیرون ملک جاکر اپنے بینک بیلنس میں اضافہ جبکہ عوام 2وقت کی روٹی کے لیے سخت پریشان ہیں،ہرآنے والا سورج ان کے لیے نئی مشکلات لے کر طلوع ہوتا ہے۔اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت معاشی اصلاحات پروگرام کے تحت ایسے اقدامات کرے جو برآمدات، ترسیلات زر اور سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنیں۔ ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات معیشت کی ناگزیر ضرورت ہے جبکہ کفایت شعاری پروگرام میں کسی بھی مصلحت کو خاطر میں نہ لایا جائے۔حکومت محض دعوؤں کے بجائے اس کو عملی روپ دے کر دکھائے تاکہ عام آدمی کی زندگی میں کوئی بہتری آئے اورملک ترقی کرسکے ۔