یونیورسٹیز کے 26ڈائریکٹر فنانس کی تقرری کیلیے سمری جمع

103

 

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)یونیورسٹیز اور بورڈ ڈپارٹمنٹ نے مختلف پبلک سیکٹر یونیورسٹیز میں 26ڈائریکٹر فنانس کی تقرری کے لیئے سی ایم ہائوس میں سمری جمع کروادی، چیئرمین سرچ کمیٹی ڈاکٹر طارق رفیع کی اپنی تعیناتی بھی سوالیہ نشان بن گئی، امریکی شہریت کے حامل ڈاکٹر طارق رفیع کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لایا گیا، اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کے یونیورسٹیز اور بورڈز ڈیپارٹمنٹ نے مختلف پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں 26ڈائریکٹر فنانس کی تقرری کے لیے سمری جمع کرادی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر طارق رفیع کی بطور سرچ کمیٹی اور چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن تقرری اشتہارات جیسے مسابقتی بھرتی کے عمل کو دیکھے بغیر کی گئی ہے، اس پر اخلاقی پستی کا الزام لگایا گیا ہے جبکہ سرچ کمیٹی نے اپنے مطلوبہ امیدواروں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بغیر قانونی اختیار کے اشتہار میں بیان کردہ پہلے سے مطلوبہ معیار یعنی عمر کی حد، تجربے کی مدت، قابلیت، فیلوشپ میں غیر قانونی طور پر نرمی کر دی تھی۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈاکٹر طارق رفیع کو غلط طریقے سے تعینات کیا لیکن وہ بگڑتے ہوئے تعلیمی اور مالی حالات کو تولنے میں ناکام رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر فنانس کے ناموں کی سفارش کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی نہ تو اعلی اور متعلقہ قابلیت رکھتی ہے اور نہ ہی متعلقہ تجربہ یہ ٹیکس کی رقم کے غلط استعمال اور قومی اہداف سے کھیلنے کی طرف حکومت کے غیر سنجیدہ رویے کی طرف جاتا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ڈاکٹر طارق رفیع کے خلاف ایک شکایت درج کی گئی تھی جو کہ امریکی شہریت کے حامل ماہر امراض چشم ہیں، یہ شکایت خود وضاحتی تھی جس میں دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ملزم کے خلاف ریپ کی پہلی تفتیش کی رپورٹ پہلے ہی اسلام آباد کے کپرا پولیس اسٹیشن میں زیر التوا ہے اور ان کی بطور چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن تقرری کو بھی اخلاقی بدعنوانی قرار دیا جا چکا ہے اور اداروں سے غیر سیکیورٹی کلیئرنس کی بنیاد پر اس کا صدارتی ایوارڈ کی فہرست سے ان کا نام خارج کرنے کے حوالے سے چیلنج کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی سندھ حکومت کو ڈاکٹر طارق رفیع کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ چکے ہیں لیکن تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔