زیادتی واقعے کے بعد شوہر نے چھوڑ دیا،ملزم گرفتار،پولیس ورکرز عدالت میں آبدیدہ

158

جیکب آباد ( نمائندہ جسارت( پولیو ورکر زیادتی کیس، پولیس نے گرفتار ملزم کو عدالت میں پیش کردیا، 7روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، ملزم کی ڈی این اے کرانے کا حکم، شوہر نے واقعے کے بعد چھوڑدیا، پولیس نے دھمکایا تھا اس لیے پہلے بیان تبدیل کیا، خاتون پولیو ورکر جسم پر تشدد کے نشانات دکھاتے ہوئے روپڑی۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں 3روز قبل مولاداد تھانہ کی حدود گاو¿ں اللہ بخش جکھرانی میں پولیو ورکر سے ہونے والی زیادتی کے کیس میں گرفتار ملزم احمد جکھرانی کو مولاداد پولیس نے سیکنڈ سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ نثار احمد شرکی عدالت میں پیش کیا ، پولیس نے استدعا کی کہ ملزم کوپولیس ریمانڈ میں دیا جائے جس پر عدالت نے ملزم کو 7روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کا ڈی این اے کرانے کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے ، ادھر ایس ایس پی جیکب آباد نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر کیس
کی تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی سٹی گل حسن تھیبو کی سربراہی میں 3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دیدی ہے جس میں انسپکٹر نیئر سلطانہ اور ایس ایچ او مولاداد سیف اللہ جاگیرانی کو شامل کیا گیا ہے، ایس ایس پی جیکب آباد ڈاکٹر سمیر نور چنہ نے ڈپٹی کمشنر جیکب آباد ظہور احمد مری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زیادتی کا شکار پولیو ورکر کے بیان کے بعد گرفتار ملزم کے خلاف زیادتی کا مقدمہ بھی درج کیا جائے گا، ایس ایس پی کے مطابق متاثرہ خاتون کو سیف ہاو¿س میں اس لیے رکھا گیا تھا تاکہ وہ کسی کے دباو¿ میں نہ آئے جس کے بعد متاثرہ پولیو ورکر نے عدالت میں زیادتی کا بیان ریکارڈ کرایا۔ ادھر خاتون پولیو ورکر عابدہ نے میڈیا کو بتایا کہ پستول سر پر رکھ کر اغوا کیا گیا زیادتی میںچار ملزمان شامل تھے ایک نے زیادتی کی دو نے پکڑا اور چوتھے نے میری ویڈیو بنائی خاتون پولیو ورکر مسلح افراد کے تشدد کے جسم پر نشانات دکھاتے ہوئے رو پڑی خاتون کا کہنا تھا کہ پیروں گلے اور جسم پر زخم ہیںجس کے بعد میں بھاگ آئی علاقے کے لوگوں نے مجھے پانی پلایاپولیس نے دھمکایا تھا اس لیے بیان تبدیل کیا میرے ساتھی ورکر سے موبائل فون چھینا گیازیادتی کے واقعے کے بعد شوہر نے چھوڑ دیا ہے بچوں کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے دو بچے ملے ہیں،میری زندگی تبا ہو گئی، محمد میاں سومرو اور ملیحہ سومرو نے ساتھ دیا مد دکی، بلاول زرداری سے اپیل کرتی ہوں میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔دوسری جانب واقعے پر حلقے سے منتخب رکن قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی اوررکن صوبائی اسمبلی شیر محمد مغیری خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں تاحال ان کی جانب سے مذمت تک نہیں کی گئی جس پر حلقے کے عوام ان سے سخت نالا ں ہےں شہریوں کو کہنا ہے کہ حلقے کی عوام کے ووٹ سے منتخب ہوکر قومی اور صوبائی اسمبلی پہنچنے والے عوام سے ایسے لاتعلق بنے ہوئے ہیںجیسے ووٹ سے نہیں بلکہ کسی اور طریقے سے وہ اسمبلی میں پہنچے ہیں انکا یہ رویہ مایوس کن ہے