آئی ایم ایف سے ہونے والا معاہدہ عوام بھی پڑھ سکیں گے، وفاقی وزیرِخزانہ

205
The public will also be able

 کراچی:  وفاقی وزیرِخزانہ سینیٹر محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کے قرضے کا معاہدہ 25 ستمبر کو ہوجائے گا۔ حکومت آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کے مندرجات عام کے سامنے رکھے گی تاکہ وہ بھی معاہدے کے تمام نکات کا جائزہ لے سکیں۔

کراچی میں سی ایف اے کے تحت اکیسویں ایکسلنس ایوارڈز کی تقریب سے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ملک کو درآمدات سے نجات دلانے کی ضرورت ہے۔ درآمدات بل بڑھنے سے معیشت پر بوجھ بڑھتا ہے۔ ہمیں ایسا معاشی ڈھانچا درکار ہے جس میں زیادہ سے زیادہ برآمدات کی گنجائش ہو۔ بلا واسطہ بیرونی سرمایہ کاری قومی معیشت کی اشد ضرورت ہے۔

وفاقی وزیرِخزانہ نے کہا کہ معیشتی ڈھانچے میں آئی ایم ایف سے کیے جانے والے معاہدے کے تحت تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ اس کے نتیجے میں محصولات کی آمدنی بڑھے گی۔ خام قومی پیداوار کے تناسب سے ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔ اس وقت ایک بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ بعض شعبوں اور افراد سے بہت کم ٹیکس لیا جارہا ہے اور بعض شعبے اور افراد تو ایسے ہیں کہ اُن سے ٹیکس کی مد میں ایک پائی بھی وصول نہیں ہو پارہی۔ یہ عدم توازن ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیرِخزانہ نے کہا کہ قومی معیشت کو نئی زندگی دینے کی ضرورت ہے۔ سرکاری شعبے کے اداروں اور توانائی کے شعبے کو بھی نئی زندگی درکار ہے۔ اس کے لیے بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی تاکہ ایک طرف محصولات بڑھیں اور دوسری طرف اِن شعبوں کو زیادہ سے زیادہ اِن پُٹ فراہم کی جاسکے۔

محمد اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ معیشتی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔ اصلاحات کا عمل تیز ہونا چاہیے تاکہ معیشت کو جلد از جلد بھرپور توانائی سے ہم کنار کیا جاسکے۔ ٹیکس کے نظام کو ڈجیٹلائز کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔ حکومت سرکاری شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے حوالے سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ماڈل کو اپنانے پر غور کر رہی ہے اور ساتھ ساتھ ہی زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ معیشت میں درکار تبدیلیاں جلد از جلد ممکن بنائی جاسکیں۔

تقریب سے سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کے بانی محمد شعیب اور صدر سجاد انور نے بھی خطاب کیا۔۔۔۔۔۔۔