کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے کچلاک ٹاؤن میں پولیس موبائل وین کے قریب دھماکے میں کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں کوئٹہ کے قریب واقع جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
واقعے میں زخمی ہونے والے دو پولیس اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ ان میں سے ایک کو ہسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد مردہ قرار دے دیا تھا، جب کہ دوسرا بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) نے پہلے کہا تھا کہ دوسرے پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس نے بتایا کہ بوستان روڈ پر ہونے والے ٹائم بم میں 8 سے 10 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جس نے پولیس وین کو نشانہ بنایا۔
اس ہفتے کے شروع میں پولیس پر ایک اور ہلاکت خیز حملے میں، خیبر پختونخواہ (کے پی) جنوبی وزیرستان میں پولیس وین پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 6 پولیس اہلکاروں اور 7 شہریوں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وانا رستم بازار میں کیر کوٹ روڈ پر پولیس وین پر بم دھماکہ ہوا جس کے بعد زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا جب کہ حملے میں شدید زخمی ہونے والے ایک شخص کو ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کر دیا گیا ہے۔
چونکہ پاکستان معاشی عدم استحکام اور سیاسی بےامنی سمیت متعدد چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے اپنی جدوجہد میں تیزی لے رہا ہے، دہشت گردی نے ملک کی پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے کیونکہ اگست میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
2021 میں افغانستان میں طالبان حکمرانوں کے اقتدار میں آنے کے بعد سے قوم بڑھتے ہوئے پرتشدد حملوں کا شکار ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی صوبوں میں دہشت گردانہ حملے بڑھنے کے وقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (PIPS) کے اعداد و شمار کے مطابق، دو سب سے زیادہ کمزور صوبوں میں گزشتہ ماہ مہلک حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کے زیر انتظام سیکیورٹی کے واقعات کے ڈیجیٹل ڈیٹا بیس نے تشویشناک صورتحال بتائی کیونکہ جولائی میں حملوں کی تعداد 38 سے بڑھ کر اگست میں 59 ہوگئی۔
ان واقعات میں کے پی میں 29، بلوچستان میں 28 اور پنجاب میں دو حملے شامل ہیں۔