پاکستان کو بحرانوں سے نکلنے کیلیے آزادانہ فیصلے کرنا ہوں گے

83

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے رہنماسردارظفرحسین خاں نے کہاہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے پروزیر دفاع خواجہ آصف کی طرف سے امریکی دبائو کا اعتراف قومی سلامتی اور خود مختاری کا منہ چڑا نے کے مترادف ہے۔ برسوں سے التوا کا شکار اور امریکا کے بے رحم فیصلوں کی نذر ہوتا یہ منصوبہ حکومتی بزدلی کا منہ بولتا ثبوت ہے،اگرحکومت ملک کوبجلی اور گیس کے بحران سے نکالناچاہتی ہے توایران سے سستی گیس درآمد کرناہوگی۔اگر انڈیا اور اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پاؤں کی ٹھوکر پر رکھ کر انسانوں کا قتل عام کر سکتے ہیں تو پاکستان کوبھی اپنے عوام کی غربت کو دور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایران سے سستی گیس درآمدکرنا چاہیے۔پاکستان کو بحرانوں سے نکلنے کے لیے آزادانہ اور دلیرانہ فیصلے کرنا ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پچیس کروڑ لوگوں کی تکلیف ایک طرف ہے اور امریکا کی تکلیف ایک طرف ہے۔ حکومت کوپیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی اور معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے وطن عزیزکے مفاد کو سامنے رکھنا ہو گا ۔ اس منصوبے کو مکمل نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو لگ بھگ اٹھارہ ارب ڈالر کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کمزور معیشت کا حامل ملک جہاں پچیس کروڑ لوگ جن کے لیے سستی گیس، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات خواب بن چکی ہیں انہیں سہولت اور آسانی فراہم کرنے کے بجائے امریکا دھمکیاں لگا رہا ہے جبکہ بھارت نے امریکی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کیا تھا لیکن اس وقت امریکا نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ حکومت پاکستان کو اس حوالے سے خالصتا قومی و عوامی مفاد میں فیصلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کا بحران ہے، بھاری سرمایہ پیٹرولیم مصنوعات پر خرچ ہوتا ہے۔ گیس اتنی مہنگی ہو رہی ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب عام آدمی کیلئے گیس کا بل جمع کروانا بھی آسان نہیں رہے گا۔