مہنگائی مزید کم ہوئی تو تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم کردیں گے، وزیراعظم

292
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی( سمیڈا) کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت،اے پی پی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مہنگائی اسی طرح کم ہوتی رہی تو تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم کردیں گے، تمام شعبے ٹیکس دیں کسی ایک شعبے پر ٹیکس لادنا درست نہیں ،تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں مزید حصہ شامل کرنا ہوگا۔مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ینگ پارلیمنٹیرنز سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا اجلاس 25 ستمبر کو واشنگٹن میں ہوگا جس میں پاکستان کے قرض کا معاملہ زیر بحث آئے گا،یہ خوش آئند بات ہے، ہماری معاشی سمت آہستہ آہستہ درست ہورہی ہے، مہنگائی کی شرح تیزی سے نیچے آئی ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے، ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا، ایکسپورٹ بہتر ہوئی، یہ وہ اشاریے ہیں جن سے معاشی بہتری ثابت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک کٹھن راستہ ہے جو کانٹوں سے بھرا ہے منزل پانے کے لیے دن رات محنت کرنی ہوگی، ترقی صرف ان قوموں کو ملی جنہوں ںے حالات کو بدلنے کا عزم کیا،حکومت نے ایک پاتھ وے کام کیا ہے جس سے گزر کر ہم ترقی پائیں گے، اس میں نوجوان نسل کا کردار کلیدی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بالخصوص تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھانا پڑا، مہنگائی اسی طرح کم ہوتی رہی تو ان پر ڈالا گیا یہ بوجھ کم کردیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جو ٹیکس نیٹ بڑھایا ہے اس میں ایک خلا ہے پاکستان کی تاجر برادری محنتی ہے، پچاس لاکھ تاجر معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں مگر ٹیکس ادا کرنے کے حوالے سے انہیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے، تمام شعبے ٹیکس دیں اگر کسی ایک شعبے پر ٹیکس کا بوجھ لادتے چلے جائیں تو وہ شعبہ ترقی نہیں کرسکتا نہ معاشرہ خوشحال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح زرعی سیکٹر ہے جس میں بڑے بڑے جائنٹ ہیں، جن کا کاروبار اچھا چل رہا ہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے وہ اگلے برس سے ٹیکس دیں گے، اشرافیہ جو ٹیکس غبن کرتی ہے اسے ختم کرنے کے لیے دن رات کوششیں کررہا ہوں ،یہ سارے اہداف حاصل کیے بغیر آئی ایم ایف کے قرضوں سے نجات نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سعودی عرب، یو اے ای، چین اگر یہ تین ممالک آئی ایم ایف کے پروگرام میں اپنا کردار نہ کرتے تو آئی ایم ایف پروگرام ملنا ممکن نہیں تھا، پروگرام کے حصول میں اس میں بہت محنت ہوئی ہمارے آرمی چیف اور نائب وزیراعظم کا اس معاملے میں بہت کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کب تک قرضے مانگتے رہیں گے جنہوں نے قرضوں کا راستہ چھوڑا وہ آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے، خدا کرے یہ پروگرام آخری ثابت ہو۔علاوہ ازیںوزیر اعظم محمد شہباز شریف نے منکی پاکس سے بچا ئوکی تمام تر احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی سرحدی داخلی راستوں پر اسکیننگ اور متاثرہ افرادکیلیے قرنطینہ سینٹرز کا قیام یقینی بنایا جائے۔ جمعہ کو وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت منکی پاکس کی صورتحال پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ منکی پاکس سے بچا کی تمام تر احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، عوام کو منکی پاکس سے بچائو کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی سرحدی داخلی راستوں پر اسکیننگ یقینی بنائی جائے، اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کو فی الحال منکی پاکس کے حوالے سے کسی قسم کی ہنگامی صورتحال کا سامنا نہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام ادارے بالخصوص وزارت صحت، این ڈی ایم اے منکی پاکس کے حوالے سے اپنی تیاری مکمل رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ منکی پاکس سے متاثرہ افراد کیلئے قرنطینہ سینٹرز کا قیام یقینی بنایا جائے۔ دریںاثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی استعداد میں اضافے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی برآمدات میں اضافہ ملکی معیشت کے لیے ناگزیر ہے، بڑے نجی کاروباری اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو ساتھ لے کر چلیں،سمیڈا کے بورڈ کو فوری فعال کیا جائے۔ ان خیالات کااظہاروزیراعظم محمد شہبازشریف نے جمعے کو اپنی زیر صدارت سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کی ا سٹیئرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں گفتگو کے دوران کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار اور قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسن افضل، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر، صدر ایف پی سی سی آئی اور ا سٹیئرنگ کمیٹی کے دیگر ارکان بھی شریک تھے۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی ۔ شرکاکو بتایاگیاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے لیے بین الاقوامی معیار کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اجلاس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو منافع بخش بنانے، ان کی آسان اقساط پر قرضوں تک رسائی، ایس ایم ایز کے ذریعے برآمدات میں اضافے، خواتین کو کاروبار میں سہولت اور موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگی کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہاکہ بڑے نجی کاروباری اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو ساتھ لے کر چلیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے اور ملکی معیشت میں خواتین کا کردار انتہائی اہم ہے،ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار سے متعلق تمام فیصلوں میں خواتین کاروباری افراد کو خصوصی طور پر شامل جائے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات کے لیے تیار کی جانے والی تمام مصنوعات بین الاقوامی معیار پر لائی جائیں۔