کراچی:جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے اسمبلی اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی مختاری حاصل ہوئی جس میں تحریر ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں،لیکن بدقسمتی سے سیاسی، انتظامی اور مالیاتی ذمہ داری سمیت بلدیاتی نمائندوں کو تمام اختیارات تاحال سپرد نہیں کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 25ٹاؤنز ہیں جس میں سے 13ٹاؤنز پیپلزپارٹی کے پاس ہیں، پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت اپنے ٹاؤنز چیئرمینز کو بھی اختیارات منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، ہم صرف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے ٹاؤنز چیئرمینز کے اختیارات کی بات نہیں کرتے بلکہ ہم سب کو اختیارات دینے کی بات کرتے ہیں۔
محمد فاروق کا کہنا تھا کہ آئین کی اصل روح کے مطابق اختیارات منتقل کرنا نہیں بلکہ سپرد کردینا ہے۔چیئرمین، وائس چیئرمینز عوام کے منتخب نمائندے ہیں،آئین کے مطابق انہیں اختیارات سپرد کیے جائیں تاکہ وہ کام کرسکیں۔
رکن اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کراچی شہر میں صفائی اور کچرا اٹھانے کا انتظام سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے پاس ہے جوکہ صوبائی حکومت کے ماتحت ہے،فراہمی آب اور سیوریج کے نظام کو بہتر کرنے کی ذمہ داری کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی ہے اس کی ذمہ داری بھی براہ راست صوبائی حکومت کے پاس ہے۔
اسی طرح واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کا چیئرمین قبضہ میئر مرتضیٰ وہاب کو بنادیا گیا لیکن اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں کیے گئے جس کے نتیجے میں کراچی کی گلیاں نالوں کا منظر پیش کررہی ہیں،شہر کی ٹوٹی ہوئی سڑکیں بنانے کا نظام بھی کلک کے اختیار میں ہے اورکلک کا ادارہ بھی صوبائی حکومت کے ماتحت کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں گٹر کے ڈھکن فراہم کرنے کی ذمہ داری واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی ہے۔گزشتہ سال گٹر کے ڈھکن نہ ہونے کے باعث 7 بچوں کی ہلاکت ہوئیں،اسی طرح صوبائی حکومت کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ختم کر کے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بناچکی ہے اور اس ادارے پر بھی قبضہ کرلیاگیاہے۔