تل ابیب : اسرائیل نے بتایا ہے کہ اُس نے تین دن قبل شام کی حدود میں کی جانے والی ایک کارروائی میں ایران کے پاس دارانِ انقلاب کے اڈے کے خلاف کمانڈر ایکشن کیا جس میں تین یا چار ایرانی بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی زبان کے ٹی وی 14 نے ایک رپورٹ میں دعوٰی کیا کہ اس کارروائی کے دوران متعدد اہم دستاویزات بھی ہاتھ لگی ہیں۔ چند ایک دوسری اشیا کو بھی تحویل میں لیا گیا۔
8 ستمبر کی رات شام کے شہر مصیاف میں کی جانے والی کارروائی کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوئے جن میں سے چند کی حالت نازک ہے۔ شامی اپوزیشن کے ٹی وی نے بھی شام کی حدود میں اسرائیلی کارروائی کی تصدیق کردی ہے۔
ایران کی طرف سے اس حوالے سے اب تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے جبکہ شامی حکومت کہتی ہے کہ معاملہ وہ نہیں جو بتایا جارہا ہے۔ حملہ ضرور ہوا تھا تاہم شامی فورسز نے صورتِ حال کو کنٹرول کرلیا۔ یہ واقعہ شام کی حدود میں تین کلومیٹر اندر کا ہے۔
شامی اپوزیشن کے ٹی وی نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹرز نے شام میں لینڈنگ نہیں کی۔ ان ہیلی کاپٹرز سے اسرائیلی کمانڈو رسوں کی مدد سے اترے اور کارروائی مکمل کرنے کے بعد رسوں ہی کی مدد ہیلی کاپٹرز پر دوبارہ ہوگئے۔
محمد عباس نامی ایک اہم ایرانی فوجی افسر اس کمانڈو ایکشن میں مارا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو کچھ ہوا اُس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج کو ایرانی فوج کے اندر سے مدد مل رہی تھی۔