بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں ایک مسجد کے چند حصوں کو غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر گرانے کے لیے ہندو انتہا پسندوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی ہے۔ جمعہ کو ہندو انتہا پسندوں نے ٹولوں کی شکل میں مسجد کے سامنے اور دیگر علاقوں میں مظاہرے کیے۔ اس دوران شر پسندوں نے مسلمانوں کی املاک کو لُوٹنے اور آگ لگانے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آبی توپیں استعمال کیں۔
ہماچل پردیش کے شہر منڈی میں صورتِ حال کشیدہ ہے۔ مسلم علاقوں میں احتیاطی تدبیر کے طور پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کا مطالبہ ہے کہ مسجد کو شہید کردیا جائے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ چونکہ بہت حساس ہے اس لیے متعلقہ ادارے ہی کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں عدالتی فیصلے کا انتظار بھی کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلمانوں نے شِملہ میں کمشنر کے دفتر جاکر ایک مشترکہ بیان پیش کیا تھا جس میں مسجد کے غیر قانونی سمجھے جانے والے حصوں کو منہدم کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ شہر کی انتظامیہ اس حوالے سے متعلقہ مسجد کی انتظامیہ سے بات کر رہی ہے اور کوئی حل نکل آنے کی توقع ہے مگر انتہا پسند ہندو مسجد کی تعمیر کو اشو بناکر مسلم کش فساد کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔
جمعہ کی صبح ہونے والی ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں منڈی کے متعدد علاقوں میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ جہاں مسلمان آمنے سامنے رہتے ہیں وہاں صورتِ حال زیادہ نازک ہے اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ شر پسندوں نے مسلم کش فساد کی تیاری کر رکھی ہے۔ شہر کی انتظامیہ نے مسلمانوں کی طرف سے مسجد کے متنازع حصے کو منہدم کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس سے ماحول کو پُرسکون رکھنے میں مدد ملے گی مگر ہندو تنظیمیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ مسجد کو مکمل طور پر منہدم کردیا جائے۔