قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

158

اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطا کر۔ اور مجھے جنتِ نعیم کے وارثوں میں شامل فرما۔ اور میرے باپ کو معاف کر دے کہ بے شک وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے۔ اور مجھے اس دن رسوا نہ کر جبکہ سب لوگ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے۔ جبکہ نہ مال کوئی فائدہ دے گا نہ اولاد۔ بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو‘‘۔ (اس روز) جنت پرہیزگاروں کے قریب لے آئی جائے گی۔ اور دوزخ بہکے ہوئے لوگوں کے سامنے کھول دی جائے گی۔ اور ان سے پوچھا جائے گا کہ ’’اب کہاں ہیں وہ جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے؟۔ (سورۃ الشعراء:84تا92)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگوں شرک سے بچو، کیونکہ یہ چیونٹی کے چلنے کی آہٹ سے بھی زیادہ چھپا ہوا ہوتا ہے ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو پھر ہم اس سے کیسے بچ سکیں گے، جبکہ وہ چیونٹی کے چلنے کی آہٹ سے بھی زیادہ چھپا ہوا ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو، ترجمہ: اے اللہ بے شک ہم اس چیز سے تیری پناہ چاہتے ہیں کہ تیرے ساتھ ایسی چیز کو شریک ٹھیرائیں کہ جس کو ہم جانتے ہیں اور تجھ سے اس چیز کی بخشش چاہتے ہیں، جس کو ہم نہیں جانتے (مسند احمد، صحیح الجامع)