پارلیمنٹ میں جو ہوا قابل مذمت،ارکان کی گرفتاریوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں: عرفان صدیقی

178
What happened in Parliament is condemnable

اسلام آباد: سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے، ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاریوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جوکچھ ہوا ایسے واقعات پارلیمنٹ کا قد اونچا نہیں کرتے، اسپیکرقومی اسمبلی نے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، 27 جولائی 2019 کو مجھے گھر سے نکال کرگرفتارکیا گیا تھا، اس وقت بھی 1973 کا آئین موجود تھا، کاش اس وقت علی ظفرمیری گرفتاری کوغلط کہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وہ قرض بھی ادا کیے جو واجب نہیں تھے، تحریک انصاف کے دور حکومت میں تمام اپوزیشن رہنماں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے، علی ظفر نے قائداعظم کا حوالہ دیا، بتائیں قائداعظم نے کتنے دھرنے، کتنے لانگ مارچ کیے؟

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ قائداعظم نے کورکمانڈرزکے گھروں پرحملے نہیں کیے تھے، قائداعظم نے نوجوانوں کوپٹرول بم چلانےکا نہیں کہا تھا، یہ وہ فصل ہے جو آپ نے بوئی تھی اور آج کاٹ رہے ہیں، اگرکل ظلم ہوا توآج نہیں ہونا چاہیے، پارلیمنٹ میں گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، انہیں اپنے کردارپرنگاہ ڈالنی چاہیے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ہم ایسا انقلاب نہیں آنے دیں گے کہ ہم گھرچلے جائیں، یہ کونسا انقلاب ہے کبھی کسی کوگالی دیتے ہیں توکبھی کسی کو برا بھلا کہتے ہیں، آپ صرف توڑ پھوڑ، جلا گھیرا کر سکتے ہیں انقلاب نہیں لاسکتے، یہ جاگتی آنکھوں کیخواب دیکھ رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انقلابوں کی تاریخ پڑھیں اس طرح انقلاب نہیں آتے، یہ ادارے اور پارلیمنٹ رہیگی نشیب وفراز آتے رہتے ہیں، دوسروں پرالزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔