وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ سے ڈیمز فنڈز کی رقم مانگ لی

128

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ سے ڈیمز فنڈ میں جمع ہونے والی رقم مانگ لی۔ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 4 رکنی بینچ نے کی، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس شاہد بلال بھی شامل ہیں۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ ہم نے ایک متفرق درخواست دائر کی ہے، ڈیمز فنڈز کے پیسے وفاق اور واپڈا کو دیے جائیں، عدالت عظمیٰ کی نگرانی میں اسٹیٹ بینک نے اکاؤنٹ کھولا تھا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا ڈیمز فنڈز میں کتنے پیسے ہیں، جس پر وکیل واپڈا سعد رسول نے بتایا کہ تقریباً 20 ارب روپے ڈیمز فنڈز میں موجود ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا یہ کیس شروع کیسے ہوا؟ جس پر وکیل سعد رسول نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ نے واپڈا کے زیر سماعت مقدمات کے دوران 2018 میں ازخود نوٹس لیا تھا، عدالت عظمیٰ کے ڈیمز فنڈز عمل درآمد بینچ نے 17 سماعتیں کیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا واپڈا کے اور بھی کئی منصوبے ہوں گے، کیا عدالت عظمیٰ واپڈا کے ہر منصوبے کی نگرانی کرتی ہے؟۔ واپڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیمز کی تعمیر کے معاملے پر پرائیویٹ فریقین کے درمیان بھی تنازعات تھے، عدالت عظمیٰ نے پرائیویٹ فریقین کے تنازعات متعلقہ عدالتوں کے بجائے اپنے پاس سماعت کے لیے مقرر کیے، ہماری استدعا ہے پرائیویٹ فریقین کے تنازعات متعلقہ عدالتی فورمز پر ہی چلائے جانے چاہیں۔ عدالت عظمیٰ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈز کیس کی سماعت 3ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب ہے سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید اور انور منصور کو معاونت کے لیے طلب کیا جائے، ڈیمز فنڈز کیس کے عدالتی معاون مخدوم علی بھی معاونت کے لیے آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔ عدالتی حکمنامے میں چیف جسٹس نے لکھا کہ ڈیمز فنڈز کی رقم عدالت عظمیٰ کے اکاؤنٹ میں رکھنی ہے یا نہیں؟ کیس میں طے کریں گے، عملدرآمد بینچ کا اختیار آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے؟ عدالت عظمیٰ کو اپنے حکم پر عملدرآمد کرانے کا اختیار نہیں ہے۔ جسٹس عرفان سعادت کا کہنا تھا پہلے کیس 5 رکنی بینچ سن چکا ہے، ہمارا بینچ چار رکنی ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے 4 رکنی بینچ کے سامنے کیس مقرر کرنے کی منظوری دی تھی، ہم نظرثانی نہیں کر رہے، اگر ضروری سمجھا تو 5 رکنی بینچ بھی بنا سکتے ہیں۔